قرآنی تعلیمات کا اتباع کامیاب زندگی کی ضمانت ہے : ڈاکٹر اسلم پرویز

   

ممبئی،23؍جنور (سیاست ڈاٹ کام) ممبئی یونیورسٹی کے شعبہ ٔ اردو اورقومی کونسل برائے فروغ اردو زبانئی دہلی کے اشتراک سے ساتویں علی سردار جعفری میموریل لیکچر کا انعقاد یونیورسٹی کے کالینا کیمپس میں واقع مراٹھی بھاشا بھون کے وسیع و عریض حال میں کیاگیا۔اس پروگرام میں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد کے وائس چانسلر اور ملک کے مشہور سائنس داں ڈاکٹر محمد اسلم پرویز نے ‘ قرآن، سائنس اور اردو ’ کے موضوع پر انتہائی معلوماتی لیکچر دیا ۔اس موضوع پر باقاعدہ لیکچر شروع کرنے سے قبل انھوں نے اردو کے ممتاز شاعرو ادیب گیان پیٹھ انعام یافتہ علی سردار جعفری سے اپنی نسبت کا ذکر کرتے ہوئے کہا یہ میرے خوش بختی ہے کہ دہلی کے جس عربک اینگلو کالج میں علی سردار جعفری نے ۱۹۳۸ئ۴۰ء میں تعلیم حاصل کی تھی اسی درس گاہ سے میری دنیوی تعلیم کا دور بھی شروع ہوا۔ انھوں نے اس لیکچر میں قرآن اور سائنس کے باہمی ربط کے اس پہلو پر خصوصی زور دیا کہ قرآن تدبر و تفکر کی دعوت دیتا ہے اور یہی سائنس کے خصائص ہیںلہٰذا یہ ضروری ہے کہ زندگی کے ہر ایک معاملے اور مسئلے پر غور وفکر کیا جائے اور اس منزل سے گزرنے کے بعد ایسا اقدام کیا جائے جو انفرادی سطح پر مفید اور کار آمد ہونے کے ساتھ ساتھ پوری قوم اور معاشرے کے لیے مفید ثابت ہو۔ انھوں نے کہا کہ دین اور دنیا میںکامیاب زندگی کے لیے قرآنی تعلیمات کو اپنی شخصیت کا جزو بنانا اوران تعلیمات کو عام کرنا ضروری ہے ۔ ڈاکٹر اسلم پرویز نے اجتماعی فلاح و بہبود کی جانب پیش قدمی کو قوم کی فوری اور لازمی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ قوم کی ترقی اور خوشحالی اسی وقت ممکن ہے جبکہ وسائل فراہمی کا ایسا منصفانہ نظام بنائے جائے جو ہر ضرورت مند کی ضرورت کی تکمیل کرنے میں معاون ہو۔انھوں نے کہا کہ اللہ کی آیات چاہے وہ کتاب اللہ میں مختلف صورتوں کی شکل میں ہوں یا کائنات کے مختلف مظاہر کے طور پر ہوں، ہمیں یہ پیغام دیتی ہیں کہ ہم اپنی زندگی کے مقصد کو سمجھیں اور خدا کے بنائے ہوئے نظام کے تحت ایسی زندگی بسر کرنے کی کوشش کریں جو پورے معاشرہ کے لیے فائدہ مند ہو۔ انھوں نے کہا کہ اصلاح ذات اور اصلاح معاشرہ کی جانب سنجیدگی سے قدم بڑھانے اور گھر ، خاندان اور معاشرہ کو ان اوصاف سے مزئین کرنے کی ضرورت ہے جو اقدار حیات کا تحفظ کرنے کے ساتھ ہی پرسکون اور خوشحال زندگی کی راہ ہموار کر سکیں۔ ڈاکٹر اسلم پرویز نے کہا کہ قرآن نے دین اور دنیا کی تعلیم میں امتیاز برتنے کی بات نہیں کہی ہے بلکہ ہر دو طرح کی تعلیم میں منزل کمال تک پہنچنے کی بات کہی ہے تاکہ اس روئے زمین پر انسان تمام مخلوقات کے درمیان اپنی فضیلت کا ثبوت پیش کر سکے اور عقبیٰ میں بھی کامیابی کی منزلوں سے ہمکنار ہو ۔ انھوں نے جدید تعلیم خصوصاً سائنس اور ریاضی وغیرہ میں دست رس حاصل کرنے اور معاشرہ کو اس کا فیض پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ لوگوں کے اندر تدبر و تفکر کی خو پیدا ہو سکے جو قرآن کا بنیادی پیغام ہے۔ اس یادگاری خطبہ کی صدارت ممبئی یونیورسٹی کے سابق رجسٹرار اور حج کمیٹی کے سی ای او ڈاکٹر مقصود احمد خان نے کی ۔انھوں نے اپنے مختصر سے خطاب میں کہا کہ ڈاکٹر اسلم پرویز کا یہ لیکچر ہماری انفرادی اور اجتماعی زندگی کو بہتر بنانے کے کئی سارے نسخے فراہم کرتا ہے۔

اور بلاشبہ اگر ہم قرآنی تعلیمات پر عمل پیرا ہو جائیں تو کامیابی اور کامرانی ہمارے قدم چومے گی۔ انھوں نے کہا اس لیکچر میں انتہائی معروضی انداز میںانفرادی اور سماجی مسائل کی نشاندہی کی گئی اور پھر قرآنی تعلیمات کی رو سے ان کا حل بھی اس طرح تجویز کیا گیا جسے عموماً ‘سائنسی اپروچ’ سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ ڈاکٹر مقصود احمد خان نے شعبہ ٔ اردو کے صدر پروفیسر صاحب علی اور شعبے کے تمام اراکین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ یادگاری خطبہ مدتوں یاد رکھا جائے گا۔اس پروگرام کا آغاز شعبۂ اردو کے صدر پروفیسر صاحب علی کے تعارفی کلمات سے ہوا۔ انھوں نے کہا کہ شعبہ ٔ اردو ہر سال علی سردار جعفری میموریل لیکچر کے تحت کسی اہم اور کا ر آمد موضوع پر لیکچر کے کسی ممتاز دانشور، مفکر یا ادیب کو مدعو کرتا ہے اور یہ شعبے کے باعث فخر ہے کہ اس بار یہ خطبہ ڈاکٹر اسلم پرویز ‘ قرآن، سائنس اور اردو’ جیسے اہم موضوع پر دیں گے ۔ پروفیسر صاحب علی نے ڈاکٹر اسلم پرویز کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر موصوف اگر ملک کی ایک بڑی سینٹرل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہیں لیکن خداترسی اور انکساری ان کی شخصیت کے نمایاں اوصاف ہیں اور اس سے بھی بڑی بات یہ ہے کہ وہ ہمہ وقت قوم اور معاشرہ کی فلاح و بہبود کے لیے فکر مند رہتے ہیں اور خود بھی ایسی زندگی گزارتے ہیں جس زندگی کا درس قرآنی تعلیمات اور احادیث رسولؐمیں دیا گیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر اسلم پرویز نے سائنس میں مہارت حاصل کرنے کے ساتھ ہی دینی تعلیم کا جو درک حاصل کیا اس سے ان کی شخصیت میں انسانی اوصاف معیاری انداز میں نظر آتے ہیں اور اس کے فیض سے قوم اور معاشرہ بہرہ مند ہوتا ہے ۔ پروفیسر صاحب علی نے ڈاکٹر مقصود احمد خان کی تشریف آوری کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کی مدت کار میں یونیورسٹی نے جو ترقی کی وہ مثالی ہے اور اب ایسی ہی ترقی کے آثار حج کمیٹی میں بھی نمایاں ہو چکے ہیں۔شعبہ ٔا ردو کے سابق صدر پروفیسر عبدالستار دلوی کا استقبال کرتے ہوئے پروفیسر صاحب علی نے کہا کہ انھوں نے ممبئی یونیورسٹی کے شعبہ ٔ اردو کی بنیاد رکھی تھی اور اب شعبے کی ترقی اور کامیابی دیکھ کر یقینا انھیں خوشی ہوتی ہوگی۔ ڈاکٹر اسلم پرویز نے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک پی پی ٹی اور لیکچر کے ذریعہ اپنی بات سامعین تک پہنچائی اور سامعین ہمہ تن گوش ان کی باتیں سنتے رہے ۔ پروگرام کا اختتام ڈاکٹر عبداللہ امتیاز کے شکریے کے ساتھ ہوا۔ اس پروگرام میں شعبۂ اردو کے اساتذہ ڈاکٹر معزہ قاضی، ڈاکٹر جمال رضوی، ڈاکٹر قمر صدیقی، ڈاکٹر سرکھوت مزمل ،محترمہ روشنی خان اور ڈاکٹر رشید اشرف خان کے علاوہ کثیر تعداد میں طلبا اور شہر کی معزز شخصیات اور ادب دوست عوام نے شرکت کی۔شہر و نواح کے میونسپل اردو اسکولوں کے اساتذہ نے بھی اس پروگرام میں شرکت کی اور اس انتہائی افادی موضوع سے مستفید ہوئے ۔