’’قرقیعان‘‘ کی سماجی فاصلے اور ماسک کے ساتھ واپسی

   

ریاض : سعودی عرب سمیت متعدد عرب ممالک میں نصف رمضان گزرنے پر ’قرقیعان‘ منانے کا رواج سیکڑوں برس سے جاری و ساری ہے۔ اس موقع پر چھوٹے بچے روایتی لباس پہن کر اپنے محلے کے گھروں کے دروازوں پر جا کر ان سے مٹھائیاں، ٹافیاں اور خشک میوہ جات وصول کرتے ہیں۔ اس دوران یہ بچے ’قرقیعان‘ سے متعلق خصوصی عوامی گیت بھی گاتے ہیں۔ کورونا وائرس کی روک تھام کے واسطے کیے گئے احتیاطی اقدامات اور حفاظتی تدابیر کے سبب گذشتہ برس یہ قرقیعان نہیں منایا جا سکا تھا۔البتہ رواں سال سعودی عرب میں الاحساء کے عوامی محلوں میں بعض لوگوں نے سماجی فاصلے کا خیال رکھتے ہوئے ماسک لگا کر قرقیعان کا رواج منایا۔ یہ رواج ہر سال 14 اور 15 رمضان کے درمیان خلیجِ عربی کے زیادہ تر ممالک اور دیگر اسلامی ممالک میں منایا جاتا ہے۔ لوک فن کار علی باہویل کے مطابق عموما قرقیعان کا آغاز نماز تروایح کے بعد ہوتا ہے۔ اس موقع پر لوک گیت بھی گائے جا تے ہیں۔ بچوں کے گلے میں تھیلیاں لٹکی ہوئی ہوتی ہیں جن میں وہ محلے کے گھروں پر جا کر اپنے لیے مٹھائیاں، خشک میوہ جات اور ٹافیاں جمع کرتے ہیں۔باہویل کا کہنا ہے کہ کورونا کی وبا سے پہلے بچوں کی بڑی تعداد اکٹھا ہو جاتی تھی۔