قومی لاء کمیشن نے یکساں سیول کوڈ کا مسودہ تیار کرلیا

   

منظوری کیلئے وزارت قانون کو روانگی ۔ پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں پیشکشی کا امکان

حیدرآباد 11 جون(سیاست نیوز) قومی لاء کمیشن نے یکساں سیول کوڈ کا مسودہ تیار کرلیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ آئندہ چند یوم میں مسودہ مرکزی وزارت قانون کو روانہ کردیا جائیگا تاکہ وزارت سے مسودہ پر نظرثانی کے بعد اسے مانسون سیشن کے دوران پارلیمنٹ میں پیش کرکے منظور کروایا جاسکے۔ بی جے پی نے اپنے 2014 اور 2019 عام انتخابات سے قبل منشور میں کئے گئے تمام متنازعہ وعدوں کو مکمل کرلیا ہے اور اب یکساں سیول کوڈ پر عمل باقی ہے ۔ ذرائع کے مطابق مودی حکومت نے مانسون سیشن کے دوران اس قانون سازی کی ذہن سازی کرلی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 22 ویں لاء کمیشن کی جانب سے زائد از25 اجلاس منعقد کرکے ’یکساں سیول کوڈ ‘ کے نفاذ کیلئے رپورٹ تیار کرکے وزارت قانون کو روانہ کیا گیا ہے ۔ بی جے پی نے 2014 میں اقتدار حاصل کرنے سے قبل جو متنازعہ اعلانات کئے تھے ان میں دستور سے دفعہ 370کی برخواستگی‘ طلاقہ ثلاثہ پر پابندی ‘ رام مندر کی تعمیر کے علاوہ یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کا وعدہ کیا گیا تھا جن میں 370کی برخواستگی ‘ طلاق ثلاثہ پر پابندی اور رام مندر کی تعمیر کو پورا کردیا گیا اور اب محض ایک متنازعہ فیصلہ پر عمل باقی ہے جو یکساں سیول کوڈ ہے۔ یکساں سیول کوڈ کے سلسلہ میں قومی لاء کمیشن سے متعدد اجلاسوں کے ذریعہ رپورٹ وزارت قانون کو روانہ کردی گئی اور کہا جا رہاہے کہ آئندہ پارلیمنٹ اجلاس میں اس کی بنیاد پر UCCبل پیش کرکے اسے منظور کروانے اقدامات کئے جائیں گے۔ قومی لاء کمیشن کی رپورٹ کے متعلق ذرائع کا کہناہے کہ کمیشن نے رپورٹ میں مردو خواتین کے درمیان کسی بھی طرح کی تفریق کو ختم کرنے کے علاوہ مذہبی عقائد و جذبات کا احترام برقرار رکھتے ہوئے قانون سازی‘ طلاق یا زوجین میں علحدگی پر بچوں کے حقوق اور ان کے مستقبل کے تحفظ کو یقینی بنانے ‘کی سفارش کرکے نئے قانون کو زیادہ سے زیادہ قابل قبول بنانے اور آئین کے مطابق رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کی تیاریوں کے ساتھ کہا جار ہاہے کہ بی جے پی نے آئندہ انتخابات کیلئے مزید متنازعہ موضوعات کی نشاندہی کرلی اور انتخابات سے قبل عوام سے دستور کی دفعہ 31 اے جس کے تحت اقلیتوں کو اپنے ادارہ جات کے قیام کا استحقاق ہے اسے ختم کرنے ‘ قومی سطح پر انسداد تبدیلی مذہب قانون‘ اور آبادی پر قابو پانے قانون سازی کے وعدے کئے جائیں گے۔ کہا جار ہاہے کہ رپورٹ کی تیاری میں تمام مذاہب کے مذہبی عقائد ‘ رسوم و رواج کا باریکی سے جائزہ لیا گیا ہے۔م