ڈھاکہ 31 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) بنگلہ دیش کی وزیر اعظم و عوامی لیگ پارٹی کی سربراہ شیخ حسینہ نے آج کہا کہ انتخابات میں اپوزیشن اتحاد کو شکست ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اتحاد میں قیادت کا خلاء ہے ۔ اس اتحاد میں سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی اور کچھ دوسری چھوٹی جماعتیں شامل ہیں۔ خالدہ ضیاء کرپشن کے الزامات میں جیل میں ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ وہ مفلوج بھی ہوگئی ہیں۔ عوامی لیگ کی قیادت میں عظیم اتحاد کو بنگلہ دیش کی 300 رکنی پارلیمنٹ میں برسر اقتدار اتحاد کو انتخابات میں جملہ 82 فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں ۔ اپوزیشن جماعتوں کو صرف 12 نشستیں ہی مل سکی ہیں۔ 2008 میںہوئے انتخابات میں عوامی لیگ کی زیر قیادت اتحاد کو 263 نشستوں پر کامیابی مل سکی تھی ۔ نیشنل یونٹی فرنٹ ( اپوزیشن اتحاد ) کی قیادت معروف وکیل ڈاکٹر کمال حسین نے کی تھی ۔ اس میں بی این پی کے علاوہ ‘ گونو فورم ‘ جاتیہ سماج تنترک دل ‘ ناگورک اوکیا اور کرشک شرمک جنتاد لیگ شامل تھے ۔ شیخ حسینہ نے آج اپنی جماعت کی شاندار کامیابی کے بعد بیرونی صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی موثر اور شفاف انتخابات رہے ہیں لیکن اپوزیشن بی این پی کی شکست کی وجوہات میں خود ان کی غلطیاں اور کمزوریاں ہیں۔ عوام یہ نہیں جانتے تھے کہ اپوزیشن کے لیلار کون ہیں۔ اپوزیشن کی صفوں میں قیادت کا جو خلا تھا وہ ان کی سب سے بڑی کمزوری تھا ۔ کہا گیا ہے کہ خالدہ ضیا کے فرزند اور کارگذار سربراہ بی این پی طارق رحمن کی عدم موجودگی سے بھی اپوزیشن کو شکست ہوئی ہے ۔ خالدہ ضیا 17 سال جیل کی سزا کاٹ رہی ہیں اور انہیں انتخابات میں مقابلہ کرنے سے روک دیا گیا تھا ۔ طارق رحمن ایک مقدمہ میں سزا سنائے جانے کے بعد سے لندن میں خود معلنہ جلا وطنی گذار رہے ہیں۔