لاک ڈاؤن میں تلنگانہ ریاست کے طالب علم کا عزم مصمم

   

کالج کے بند رہنے پر وقت کا صحیح استعمال ، محنت کی رقم جمع کرنے میں کامیاب ، دیگر کیلئے مثال
حیدرآباد 13اپریل (سیاست نیوز) کرونا وائرس کے سبب جب پورے ملک میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا اور ریاست تلنگانہ میں بھی لاک ڈاؤن پر عمل درآمد شروع ہوا تو زیادہ تر لوگ اپنے گھروں میں بند ہو کر رہ گئے شہر حیدرآباد میں لاک ڈاؤن کا آج بیسواں دن تھا ، ان بیس دنوں کے دوران جہاں پر بہت سارے لوگ دو وقت کی روٹی کے لیے پریشان ہیں وہیں پر بعض ایسے ذہین لوگ بھی موجود ہیں جو ان حالات کا رونا رونے کے بجائے لاک ڈاؤن کے دوران بھی اپنے لئے دو وقت کی روٹی کمانے کا اہتمام کر رہے ہیں ، روی کمار بھی ایسا ہی ایک نوجوان ہے جس کا تعلق تلنگانہ کے ایک ضلع سے ہے بنیادی طور پر روی کمار ایک طالب علم ہے وہ ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا ہے اسکے والدین گاؤں میں ہی کام کرتے ہیں اور وہ شہر حیدرآباد میں حصول تعلیم کے لئے مقیم ہے اور پارٹ ٹائم کام کرتے ہوئے اپنے تعلیمی اخراجات خود اکٹھا کرتا ہے چونکہ لاک ڈاؤن کے سبب روی کا کالج بھی بند ہوگیا ہے روی کمار ان چھٹیوں کے باوجود اپنے گاؤں کو نہیں گیا اور ان غیر متوقع تعطیلات کو بہتر طور پر استعمال کرنے کے لئے روی نے swiggy جیسے مشہور زمانہ فوڈ ڈیلیوری کمپنی میں بطور ڈیلیوری بوائے کام کرنا شروع کر دیا ہے ۔ روی کمار نے نمائندہ سیاست کو بتایا کہ کالج کے دنوں میں وہ دو سے چار گھنٹے ہی swiggy کے لئے کام کرتا تھا اب لاک ڈاؤن کے دوران وہ چھ سے آٹھ گھنٹے تک کام کر رہا ہے اور عام دنوں کے مقابلے میں اس کی کمائی بھی زیادہ ہو رہی ہے ۔ روی کمار کا کہنا تھا کہ وہ صبح اول وقت سات بجے ہی swiggy کی ٹی شرٹ پہن کر اور اپنا شناختی کارڈ لیکر ملک پیٹ کے ایک مشہور ریسٹورنٹ پر پہنچ جاتا ہے جو کہ لاک ڈاؤن کے دوران بھی عوام کو کھچڑی اور نہاری ناشتہ میں فوڈ ڈیلیوری کے ذریعے فراہم کر رہا ہے ۔ اس طرح صبح 7 بجے کے بعد جب swiggy کے آرڈر آنے لگتے ہیں تو وہ سب سے پہلے آرڈر کی ڈیلیوری کے لیے ملک پیٹ کے ہوٹل پر موجود رہتا ہے اس کا کہنا تھا ہے کہ swiggy کا ڈریس اور شناختی کارڈ دیکھ کر پولیس بھی اس کو جانے کی اجازت دیتی ہے اور انکے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا اور دوسری طرف صرف لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں کے گھروں تک کھانا پہنچانے کے بدلے میں کمپنی سے ملنے والے پیسوں کے علاوہ لوگوں سے ٹپ بھی اچھی خاصی مل جاتی ہے اس طرح وہ کہتا ہے کہ اگلے تعلیمی سال کے لیے نہ صرف اس کی فیس کے پیسے جمع ہوگئے ہیں بلکہ وہ اس مرتبہ گا وں میں اپنے ماں باپ کے لئے بھی پیسے بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔ روی کمار کی طرح اور بھی بہت سارے نوجوان ہیں جو سوشیل ڈسٹینسنگ کے اصول کے مطابق پورے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے ڈلیوری کا کام انجام دے رہے ہیں اور لوگوں کو اشیائے ضروریہ انکے گھروں تک اور کھانے کی ڈیلیوری پہنچا کر نہ صرف لوگوں سے ہمدردی بٹور رہے ہیں بلکہ اپنی مدد آپ کرتے ہوئے اپنے لیے مالی وسائل بھی اکھٹا کر رہے ہیں۔