لوک سبھا حلقہ جات کی حدبندی سے قبل جنوبی ریاستوں سے مشاورت کی جائے

   

مرکز سے مہیش کمار گوڑ کا مطالبہ، بی جے پی پر مذہبی سیاست کرنے کا الزام
حیدرآباد ۔ 7 ۔ اپریل (سیاست نیوز) صدرپردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ نے کہا کہ مرکزی حکومت نے لوک سبھا حلقہ جات کی از سر نو حدبندی کے ذریعہ جنوبی ریاستوں کے خلاف سازش تیار کی ہے۔ بائیں بازو جماعتوں کی جانب سے حدبندی کے مسئلہ پر منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے مہیش کمار گوڑ نے کہا کہ حدبندی کے نتیجہ میں جنوبی ریاستوں میں لوک سبھا کی نشستوں میں کمی کا اندیشہ ہے ۔ اس سلسلہ میں جنوبی ریاستوں کی جانب سے متحدہ جدوجہد قابل ستائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو چاہئے کہ وہ جنوبی ریاستوں کی حکومتوں اور سیاسی پارٹیوں سے مشاورت کے بعد ہی قطعی فیصلہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ از سر نو حدبندی سے جنوبی ریاستوں کا مستقبل طئے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حد بندی پر خاموشی اختیار کرلی گئی تو عظیم تاریخی غلطی تصور ہوگی جس کے لئے عوام معاف نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ریاستوں کی تمام سیاسی پارٹیوں کو متحدہ طور پر جدوجہد کرنی چاہئے ۔ مرکزی حکومت چاہتی ہے کہ جنوبی ریاستوں کی نشستوں میں کمی کردی جائے تاکہ شمال میں سیاسی فائدہ حاصل ہو۔ 1971 میں مردم شماری کی بنیاد پر پارلیمانی حلقوں کی حدبندی کی گئی تھی۔ انہوں نے مزید 25 برسوں تک موجودہ نشستوں کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا۔ مہیش کمار گوڑ نے کہا کہ حدبندی کے خلاف چیف منسٹر ریونت ریڈی نے اسمبلی میں قرارداد منظور کی ہے ۔ بی جے پی پر مذہبی سیاست کا الزام عائد کرتے ہوئے مہیش کمار گوڑ نے کہا کہ تلنگانہ میں لوک سبھا کی 8 اور اسمبلی کی 8 نشستوں پر بی جے پی نے مذہبی سیاست کے ذریعہ کامیابی حاصل کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ عوام بی جے پی کو مناسب سبق سکھائیں گے ۔ مہیش کمار گوڑ نے کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی اپوزیشن کو کمزور کرتے ہوئے اپنی کرسی مضبوط کرنا چاہتے ہیں ۔ نریندر مودی کو اقتدار کا لالچ ہوچکا ہے اور وہ اپوزیشن کے خلاف منصوبہ بند انداز میں مہم چلا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی پارٹیوں کو کمزور کرتے ہوئے ملک بھر میں بی جے پی کو مستحکم کرنے کی سازش ہے۔1