صنعا: یمن میں طبی ذرائع نے بتایا ہیکہ حوثی ملیشیا نے الثورہ جنرل ہاسپٹل اور دیگر سرکاری شفا خانوں میں کام کرنے والے تربیت یافتہ طبی عملے کو اغوا کرنے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔ یہ اقدام مذکورہ ڈاکٹروں کو لڑائی کے محاذوں پر کام کرنے کے لیے قائل کرنے میں ناکامی کے بعد سامنے آیا ہے۔ حوثی ملیشیا چاہتی ہے کہ یہ ڈاکٹر لڑائی میں زخمی ہونے والے زخمی جنگجوؤں کا علاج کریں۔عربی روزنامے الشرق الاوسط کے مطابق ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ چند روز میں ملیشیا کے مسلح ارکان نے صنعاء میں مختلف دواخانوں سے 12 سے زیادہ ڈاکٹروں اور 17 طبی اہل کارکنان کو اغوا کر لیا۔ علاوہ ازیں حوثیوں نے متعدد طبی عہدیداران کو ان کے انتظامی عہدوں سے ہٹا کر اپنے ہمنوا افراد کو ان کی جگہ متعین کر دیا ہے۔باغی حوثی ملیشیا کی حکومت (غیر تسلیم شدہ) کے وزیر صحت طہ المتوکل نے الثورہ جنرل ہاسپٹل اور دیگر سرکاری دواخانوں کے ذمہ داران کو ہدایت جاری کی تھی کہ وہ جلد ڈاکٹروں کی ایک زمینی ہنگامی ٹیم تشکیل دیں تا کہ وہ لڑائی کے محاذوں پر پہنچ کر حوثیوں کے زخمی ارکان کو طبی خدمات فراہم کرے۔ تاہم طبی ذمہ داران نے اس ہدایت پر عمل سے انکار کر دیا۔طبی کارکنان کے مطابق ان کے متعدد ساتھی ڈاکٹر اور کارکنان ابھی تک نامعلوم خفیہ مقامات پر موجود ہیں۔ کارکنان نے حوثیوں پر الزام عائد کیا کہ وہ مذکورہ افراد کے اغوا میں ملوث ہیں۔