لگچرلہ احتجاج کے بعد گرفتار ملزم کی جیل سے ہتھکڑیوں کے ساتھ دواخانہ منتقلی: چیف منسٹر کی برہمی

   

حیدرآباد۔12۔ڈسمبر(سیاست نیوز) کسانوں کی اراضیات کے حصول اور لگیچرلہ موضع میں قانون حق اراضی کے تحت اراضیات کو حاصل کرنے کا معاملہ دوبارہ ذرائع ابلاغ کی سرخیوں میں ہے اور چیف منسٹر مسٹر اے ریونت ریڈی نے سنگاریڈی جیل سے کسان کو دل کا دورہ پڑنے پر ہتھکڑیوں میں دواخانہ منتقل کئے جانے کے انسانیت سوز واقعہ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واقعہ کی جامع تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ لگیچرلہ اراضی معاملہ میں ضلع کلکٹر کے خلاف احتجاج کرنے والوں میں شامل قبائیلی طبقہ کے کسان ہیریا نائک کی گذشتہ شب سنگاریڈی جیل میں طبعیت ناساز ہونے اور سینے میں درد کی شکایت پر اسے جیل میں موجود دواخانہ کے ڈاکٹرسے رجوع کیاگیا اور ڈاکٹر نے ہیریا نائک کو دل کا دورہ پڑنے کی توثیق کی اور حکام کو مشورہ دیا کہ اسے سرکاری دواخانہ سے رجوع کرتے ہوئے اس کا علاج کروایا جائے جس پر آج صبح ہیریا نائک کو سنگاریڈی سرکاری دواخانہ منتقل کیا گیا اور قیدی کی دواخانہ منتقلی کے دوران اس کے ہاتھوں میں ہتھکڑیوں کی موجودگی کی تصاویر اور ویڈیو سوشل میڈیا پر گشت کئے جانے کے بعد مختلف گوشوں سے تلنگانہ پولیس کے رویہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ہیریا نائک کی ہتھکڑیوں میں دواخانہ منتقلی کو غیر انسانی سلوک سے تعبیر کیا جانے لگا ۔ چیف منسٹر مسٹر اے ریونت ریڈی نے اس واقعہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کسان کو جیل سے دواخانہ لیجانے کے لئے ہتھکڑیوں میں باندھنے کی ضرورت کیوں پیش آئی !انہو ں نے اعلیٰ عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ اس واقعہ کی مکمل جامع تحقیقات کو یقینی بناتے ہوئے حکومت کو اس کی تفصیلی رپورٹ پیش کرے۔چیف منسٹر نے عہدیداروں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں عوامی حکمرانی کے دورمیں اس طرح کی حرکتوں کو قطعی برداشت نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی اس طرح کے واقعات پر حکومت خاموش تماشائی بنی رہے گی۔3