مانسون سیزن کا آغاز حیدرآباد میں ترقیاتی کام تعطل کا شکار

   

جی ایچ ایم سی کی لاپرواہی اور غفلت عوام کی زندگیوں کیلئے خطرہ ثابت ہوسکتی ہے
حیدرآباد ۔ 21 جون (سیاست نیوز) ریاست میں مانسون سیزن کا آغاز ہوگیا۔ شہر کے علاوہ ریاست کے مختلف اضلاع میں بارش ہورہی ہیں۔ شہر میں معمولی بارش سے مختلف علاقوں کی سڑکیں جھیل میں تبدیل ہوجاتی ہیں۔ ٹریفک مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ شہر کو سیلابی صورتحال سے نجات دلانے اسٹریٹیجک ڈرینج ڈیولپمنٹ پروگرام (ایس این ڈی پی) کے حصے کے طور پر تین سال قبل شروع کئے گئے کام اب بھی چند علاقوں میں جاری ہیں۔ حصول اراضیات، یوٹیلٹی کی تبدیلی میں تاخیر اور دیگر وجوہات سے یہ کام سست روی کا شکار ہوگئے ۔ ان تعمیری و ترقیاتی کاموں میں تیزی پیدا کرنے میں جی ایچ ایم سی کا شعبہ انجینئرنگ سستی و کاہلی کا مظاہرہ کررہا ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں ایک سال قبل شروع کئے گئے کاموں میں ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے جس کی وجہ سے حیدرآباد کے کئی علاقوں میں ہنوز سیلاب کا خطرہ برقرار ہے۔ واضح رہیکہ سال 2020ء میں ریکارڈ سطح پر بارش ہوئی جس سے کئی علاقے پانی میں ڈوب گئے اور بھاری جانی و مالی نقصانات بھی ہوئے تھے۔ اس تناظر میں عہدیداروں نے بارش کے پانی کی نکاسی کے نظام کو بہتر بنانے (SNDP) کا آغاز کیا۔ پہلے مرحلہ میں گریٹر حیدرآباد کے 37 علاقوں میں 747.35 کروڑ روپئے کی لاگت سے باکس ڈرین کی تعمیرات، نالوں کی توسیع، ریٹننگ وال کی تعمیراتی کام شروع کئے گئے۔ چند علاقوں میں ابھی تک کام مکمل نہیں ہوئے۔ عنبرپیٹ میں محکمہ پولیس نے سی پی ایل اراضی فراہم کرنے سے اتفاق نہیں کیا جس سے یہاں پانی ٹھہرنے کا مسئلہ ہنوز برقرار ہے ۔ سکندرآباد زون کے حدود میں حسین ساگر کے سرپلس نالہ کے علاقے میں رٹیننگ وال کی تعمیر جاری ہے۔ رتنانگر کے پاس 51.6 میٹر تک حصول اراضی کا عمل زیرالتواء ہے۔ بلکاپور نالہ کے احیا کے طور پر حکیم پیٹ سے مدرسہ تک کاموں کی تکمیل ہوئی۔ ملٹری ایریا میں کام جاری ہے۔ چارمینار زون کے حدود میں گرم چیرو سے سونم چیرو تک شروع ہوئے باکس ڈرین کے کام سست روی کا شکار ہیں۔ یہاں 1600 ایم ایم ڈایا پینے کا پانی کا پائپ لائن کو واٹر بورڈ اور ٹی جی ایس پی ڈی سی ایل کی جانب سے 11 کے وی برقی کھمبے منتقل کرنا ہے۔ مصطفی مسجد نواب صاحب کنٹہ سے ارمکس، سائن ہائی اسکول اور رنجن کالونی سے چندو لعل بارہ دری سب اسٹیشن تک جدیدکاری کیلئے کام شروع کیا جانا تھا۔ 600 ایم ایم ڈایا پینے کے پانی کی سپلائی پائپ لائن اور 11 کے وی برقی کے کھمبے منتقل نہیں کئے گئے۔2