l مرکزی حکومت سے ٹیکس کی حصہ داری میں 982 کروڑ
l بانڈس کے ذریعہ 4000 کروڑ روپئے وصول ہوئے
l ایس ٹی آر ایف کے ذریعہ 450 کروڑ روپئے ہوئے
l ریاستی ٹیکسوں کے ذریعہ 500 کروڑ روپئے وصول ہوئے
l یکم اپریل کو سرکاری ملازمین اور ریٹائرڈ ایمپلائز کو تنخواہیں
ادا کرنے کو قطعیت دی گئی ہے
حیدرآباد ۔ 30 ۔ اپریل : ( سیاست نیوز ) : تلنگانہ میں لاک ڈاؤن کے 40 دن مکمل ہوگئے تمام سرگرمیاں مفلوج ہونے سے حکومت کو16 ہزار کروڑ روپئے کے نقصانات برداشت کرنا پڑا ہے ۔ 7 مئی کے بعد لاک ڈاؤن میں توسیع ہوگی یا کچھ حد تک راحت ملے گی اس پر بھی عوام میں تجسس پایا جاتا ہے ۔ 5 مئی کو منعقد ہونے والے تلنگانہ کابینہ اجلاس پر سب کی نظریں ٹکی ہوئی ہیں ۔ مالی بحران کے باوجود ریاستی حکومت کی خصوصی منصوبہ بندی کے باعث مختلف ادائیگیوں کے لیے عارضی طور پر تمام انتظامات کو قطعیت دے دی گئی ہے ۔ 22 مارچ سے ریاست میں صنعتیں ، تجارتی ادارے ، سنیما ہالس ، مالس ، تعلیمی ادارے وغیرہ پوری طرح بند ہوگئے ہیں ۔ لاکھوں لوگ عارضی طور پر ہی صحیح بیروزگار ہوگئے ہیں ۔ سفید راشن کارڈ رکھنے والوں کو راحت فراہم کی جارہی ہے ۔ راشن کارڈس نہ رکھنے والے کئی خاندان فاقہ کشی کا شکار ہیں ۔ آمدنی کے تمام دروازے بند ہونے کے بعد حکومت کی اختیار کردہ احتیاطی تدابیر سے ماہ مئی کے ادائیگیوں کے لیے راہیں برآمد ہوئی ہیں ۔ سرکاری ملازمین اور ریٹائرڈ ملازمین کی تنخواہیں ، آسرا پنشن کی ادائیگی کے ساتھ کویڈ 19 کے طبی اخراجات کے علاوہ دوسری ادائیگیوں کے لیے حکومت نے فنڈز اکٹھا کرلیے ہیں ۔ لاک ڈاؤن کے بعد ریاست مالی بحران کا سامنا کررہا ہے ۔ 21 مارچ تک سب کچھ ٹھیک ٹھاک تھا ۔ تب تک ٹیکس اور دوسرے ذرائع سے ریاست کے خزانے میں فنڈز جمع ہوئے تھے ۔ جب کہ ماہ اپریل پورا لاک ڈاؤن میں گذرا ہے ۔ جس سے ریاست میں 10 فیصد ٹیکس بھی وصول نہیں ہوا ۔ ماہ اپریل میں سرکاری ملازمین اور ریٹائرڈ ایمپلائز کی تنخواہوں کے لیے 1700 کروڑ آسرا پنشن کے لیے 870 کروڑ روپئے ادا کرنا ہے ۔ اس کے علاوہ کورونا کے پیش نظر سفید راشن کارڈ گیرندوں کو 1500 روپئے کے حساب سے 1200 کروڑ روپئے مائیگرنٹ ورکرس کو چاول کی سربراہی ، شلٹر ہومس کی فراہمی ، کویڈ 19 کی طبی امداد اور دیگر ادائیگیوں کے لیے 10 ہزار کروڑ روپئے کی ضرورت ہوگی ۔ ان سب کا حساب کرتے ہوئے محکمہ فینانس اپریل کے پہلے ہفتہ سے حکمت عملی تیار کی ، ریاست کو مرکز سے حاصل ہونے والے فنڈز کافی اہمیت کے حامل ہوگئے ہیں ۔ ریاستی محکمہ فینانس کو ماہ اپریل میں دو مرحلوں کے ذریعہ 4000 کروڑ روپئے حاصل ہورہے ہیں ۔ ریاست کی جی ایس ٹی اور جی ایس ٹی کی ادائیگی ، پٹرولیم پر 500 کروڑ روپئے تک وصول ہوئے ہیں مختلف بینک کھاتوں میں جمع فکسڈ ڈپازٹس سے تقریبا 1000 کروڑ روپئے وصول ہورہے ہیں ۔ کویڈ 19 کے پیش نظر 2020-21 کے مالیاتی سال ( ایس ٹی آر ایف ) کے تحت ریاست کو مرکزی حکومت نے 450 کروڑ روپئے دو مرحلوں میں ادا کی ہے ۔ ٹیکسوں میں حصہ داری کے طور پر مرکز نے ریاست کو 982 کروڑ روپئے ادا کرچکی ہے ۔ ماہ اپریل میں حکومت کے اخراجات میں کچھ حد تک اضافہ ہوا ہے ۔ حکومت ماہ اپریل میں ریٹائرڈ ایمپلائز کو 75 فیصد پنشن ادا کررہی ہے ۔ اہم خدمات انجام دینے والے مختلف محکمہ جات کے تمام ملازمین کو مکمل تنخواہوں کے علاوہ حوصلہ افزائی فنڈز بھی ادا کررہی ہے ۔ بانڈس کے ذریعہ 3000 کروڑ روپئے جمع کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم موجودہ صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس کو بڑھا کر 4000 کروڑ روپئے کردیا گیا ہے ۔ جس کی وجہ سے ماہ اپریل کے اخراجات کا انتظام ہوگیا ہے ۔۔