نظام آباد میں جلسہ عام سے اسد الدین اویسی ، محمد شکیل عامر، حامد محمد خان ، مولانا جعفر پاشاہ ، حافظ پیر شبیر احمد اور دیگر کی تقریر
نظام آباد :28؍ ڈسمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)این آر سی ، این پی آر اور سی اے اے کیخلاف شہر نظام آباد کے عیدگاہ میدان میں ایک احتجاجی جلسہ کا انعقاد عمل میں لایا گیا اس جلسہ سے مخاطب کرتے ہوئے صدر مجلس و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد اسدا لدین اویسی نے کہا کہ این آر سی ، این آر پی ایک سکہ کے دو رخ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون ہندوستان کے آئین کے خلاف ہے ہندوستان کا دستور سیکولر ازم کی بنیاد پر مبنی ہے ۔ سیکولر پر مبنی دستور کو آج مودی حکومت مذہب کے نام پر تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ہندو ازم کو سارے ملک میں نافذ کرنے کی کوشش کررہی ہے اور تمام سیکولر پارٹیاں ہندو ازم کے خلاف متحدہ طور پر جدوجہد کررہے ہیں ۔مسٹر اسدا لدین اویسی نے کہا کہ آسام میں8 سال سے زائد عرصہ سے ڈیٹیشن کیمپ چل رہے ہیں اور 3سالوں میں 28 افراد کی موت واقع ہوچکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر رائو ایک سیکولر ہیں جس کی وجہ سے ان کا ساتھ دیا جارہا ہے ۔ این آر سی کے مسئلہ پر کل جماعتی قائدین کا وفد ملنے پر چیف منسٹر نے اس بات کا تیقن دیا کہ این آر سی کے مسئلہ پر اندرون دو تین دن میں ایک اعلان کیا جائیگا اور ہم خیال قائدین کے ساتھ اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر نے اس بات سے جب واقف کروایا تو ان سے اس بات کو واضح کیا گیا تھا کہ کانگریس کو بھی ان کے ساتھ احتجاج میں شامل کیا جائیگا۔ چیف منسٹر نے رضامندی ظاہر کی تھی لیکن کانگریس کے چند قائدین فون پر اطلاع دینے کے بعد اس بات سے واقف کروایا گیا کہ ان کی سیاسی مجبوری ہے جس کی وجہ سے یہ اس میں شامل نہیں ہوسکے لیکن ان سے دوبارہ اپیل کی گئی کہ اپنے فیصلہ پر نظر ثانی کریں ۔ اس موقع پر رکن اسمبلی بودھن محمد شکیل عامر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 12 فیصد تحفظات کو مذہب کی بنیاد پر فراہم نہیں کیا جاسکتا کہتے ہوئے اعتراض کیا تھا لیکن اب شہریت ترمیمی قانون بل مذہب کی بنیاد پر کررہے ہیں ۔ وزیر اعظم 56 اینچ کا سینہ رکھتے ہوئے بھی ملک میں فرقہ پرستی کو گھونٹ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آرایس ایک سیکولر جماعت ہے یہاں کی تہذیب گنگاجمنی تہذیب ہے اورچیف منسٹر چندر شیکھر رائو اس کے علمبردار ہیں ۔ رکن اسمبلی یلاریڈی مسٹر سریندر نے کہا کہ ٹی آرایس ایک سیکولر جماعت ہے اور مذہب کی بنیاد پر نافذ کردہ اس قانون کے خلاف اپنے احتجاج کو جاری رکھی ہوئی ہے ۔صدر جمعیت العلماء( محمود مدنی گروپ) حافظ پیر شبیرنے کہا کہ شہریت ترمیمی قانونی کا مقصد جھار کھنڈ ، ہریانہ کے نتائج کے بعد بی جے پی کے ہوش اڑ گئے ہیں اور اس قانون کے ذریعہ دوبارہ فرقہ پرستی کو گھولنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ مولانا حمید الدین حسامی ثانی عاقل جعفر پاشاہ امیر امارت ملت اسلامیہ نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کیخلاف متحدہ طور پر جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے ۔ مرکزی حکومت بار بار بلوں کو متعارف کررہی ہے لہذا مودی کو ہی بل میں ڈال دیا جائے ۔ صدر جمعیت العلماء ارشد مدنی گروپ مفتی غیاث الدین رحمانی نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ سے ملک کے سیکولرازم کو نقصان پہنچے گا اور ملک تقسیم ہوجائیگا اور یہ قانون دستور کے خلاف ہے ۔ اس موقع پرحامد محمد خان امیر مقامی جماعت اسلامی تلنگانہ وا ڑیسہ نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف تلنگانہ میں منصوبہ بند طریقہ سے احتجاج کو جاری رکھا جائیگا اور یہ بل نہ صرف مسلمان بلکہ دیگر طبقات کے بھی خلاف ہے ۔ ڈی وٹھل رائو صدرنشین ضلع پریشد نظام آباد ، مولانا سید مشہود الدین مجتہدی صدر مہدویہ اکیڈیمی،مولانا سید آل مصطفی قادری الموسوی الجیلانی علی پاشاہ جانشین خطیب دکن، لکشمن واگ مارے بھیم آرمی ریاستی صدر،مولانا محمد کریم الدین کمال ، شیخ حسین ایم پی جے، ارون ، سجیت راہول، سدھاکر سی پی آئی، صدر ضلع ٹی آرایس ایگا گنگاریڈی، ریاستی سکریٹری ٹی آرایس طارق انصاری، صدر ضلع اقلیتی سیل ٹی آرایس نوید اقبال، حافظ محمد لئیق خان صدر ضلع جمعیت العلماء ، محمد انور خان سابق امیر جماعت اسلامی، مولانا شاہد رضا، باجی ریڈی جگن زیڈ پی ٹی سی ماکلور نے بھی خطاب کیا۔ جناب محمد رحیم الدین انصاری صدر نشین یونائٹیڈ مسلم ایکشن کمیٹی و ریاستی اُردو اکیڈیمی نے جلسہ کی کارروائی چلائی۔ جلسہ عام میں جناب احمد بن عبداللہ بلعلہ رکن اسمبلی ملک پیٹ، محمد جابر احمد صدر ضلع مجلس عادل آباد، ایس اے علیم چیرمین تلنگانہ ریڈ کو، مولانا سمیع اللہ، ایم اے فہیم، محمد نصیر الدین کنونیر، محمد شکیل احمد ، محمد فیاض الدین ، مولانا عبدالقیوم شاکر، محمد افضل الدین،سید احمد زینت،ملک معتصم خان، ایم این بیگ زاہد، رفعت محمد خان، ایم اے قدوس،ایم اے قادربزرگ قائد، اشفاق احمد خان پاپا پبلسٹی سکریٹری، یٰسین صابری کے علاوہ ضلع اطراف و اکناف کے علمائے دین ، اکابرین ، حفاظ، آئمہ، ہزاروں کی تعداد میں عوام بالخصوص نوجوانوں، دلت طبقات نے شرکت کی۔