شہر کے مختلف مقامات پر بھی زبردست احتجاج منظم کیا گیا ۔ مرکزی حکومت سے قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ
حیدرآباد 11اپریل (سیاست نیوز) وقف قوانین میں ترمیم کو منظوری اور نئے قوانین کے نفاذ کے خلاف دونوں شہروں کی بڑی مساجد کے پاس بعد نماز جمعہ شہریان حیدرآباد نے زبردست پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ مختلف اضلاع میں بھی جمعہ کے بعد مسلمانوں نے احتجاج منظم کرکے مرکزی حکومت کے فیصلہ کی مخالفت کی۔تاریخی مکہ مسجد کے روبرو نماز سے قبل نوجوانوں نے مصلیان کے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں اور بعد جمعہ مخالف مودی حکومت اور مخالف وقف قوانین پلے کارڈس اور بیانرس تھامے احتجاج کیا ۔ مسجد کے روبرو نوجوانوں کی بڑی تعداد نے بیانرس اور پلے کارڈس کے ساتھ مظاہرہ کرکے مخالف وقف قوانین نعرہ بازی کی ۔نوجوانوں نے ان قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ امکانی احتجاج کے پیش نظر پولیس نے سرکردہ مساجد کے روبرو خصوصی انتظامات کئے تھے اور مظاہرہ میں کسی مداخلت سے گریز کرکے پر امن احتجاج کیلئے راہ ہموار کی اور کچھ دیر بعد انہیں منتشر کردیاگیا۔ مکہ مسجد کے علاوہ جامع مسجد دارالشفاء ‘ جامع مسجد عزیزیہ ہمایوں نگر ‘ مسجد اجالے شاہ ؒ سعید آباد او اضلاع میں سرکردہ مساجد کے روبرو احتجاج کیاگیا ۔ مظاہروںکے دوران وقف قوانین کی ترمیم سے دستبرداری کا مطالبہ کیا گیا ۔ نوجوانوں نے کہا کہ مسلمانوں کی جائیدادوں کو نشانہ بنانے قانون سازی کی گئی اور اس کے ذریعہ مرکز نے دستور کی روح سے چھیڑ چھا ڑ کی ہے۔ نوجوانوں نے بتایا کہ دستور میں تمام ہندوستانی شہریوں کو مذہبی آزادی کے مخالف اس قانون سازی کی ہر ذی شعور شہری کی جانب سے مخالفت کی جا رہی ہے لیکن حکومت من مانی کرکے مسلمانوں کی جائیدادوں کو ہتھیانے کی کوشش کر رہی ہے۔ احتجاجیوں نے حکومت ہند کو مشورہ دیا کہ وہ مرممہ قوانین سے دستبرداری اختیار کرے بصورت دیگر حکومت کو مسلمانوں کے علاوہ تمام سیکولر شہریوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ نوجوانوں نے عدم دستبرداری پر احتجاج میں شدت پیدا کرنے کا انتباہ دیا ۔ احتجاجیوں افراد نے بتایا کہ وقف مرممہ قوانین کا راست تعلق شریعت سے ہے اور ان میں ترامیم کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ ترمیم کے ذریعہ حکومت نے نہ صرف وقف جائیدادوں کو چھیننے کی راہ ہموار کی ہے بلکہ متعلق پلیسس آف ورشپ ایکٹ کو ختم کرنے اقدامات کئے ہیں جو تاریخی مساجد کے متعلق تنازعات پیدا کرنے کا سبب بنے گا۔3