حیدرآباد 30 مارچ (سیاست نیوز) مرکزی مملکتی وزیرداخلہ بنڈی سنجے کمار نے تلنگانہ حکومت کی جانب سے راشن کارڈس پر باریک چاول کی تقسیم کے آغاز کا خیرمقدم کیا۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بنڈی سنجے کمار نے کہاکہ چاول کا خرچ مکمل طور پر مرکزی حکومت برداشت کررہی ہے۔ ایک کیلو چاول پر مرکزی حکومت 40 روپئے ادا کررہی ہے جبکہ ریاستی حکومت کو فی کیلو صرف 10 روپئے کا خرچ آرہا ہے۔ اُنھوں نے مرکز کی مدد سے باریک چاول کی تقسیم کے لئے راشن شاپس میں وزیراعظم نریندر مودی کی تصویر آویزاں کرنے کا مطالبہ کیا۔ بنڈی سنجے کمار نے کہاکہ فون ٹیاپنگ معاملہ میں تحقیقات سے تلنگانہ حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ شراون راؤ اور دیگر ملزمین کی ضمانت میں کانگریس پارٹی نے مدد کی۔ انتخابات سے قبل کے سی آر خاندان کو جیل بھیجنے کا اعلان کرنے والے ریونت ریڈی نے کامیابی کے بعد یو ٹرن اختیار کرلیا ہے۔ کے سی آر خاندان کا کانگریس حکومت تحفظ کررہی ہے۔ سابق دور حکومت کی بدعنوانیوں پر گرفتاری تو کجا نوٹس تک جاری نہیں کی گئی۔ بنڈی سنجے کمار نے کانگریس، بی آر ایس اور مجلس میں خفیہ مفاہمت کا الزام عائد کیا اور کہاکہ بلدیہ کی ایم ایل سی نشست کے چناؤ میں مجلس کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لئے کانگریس اور بی آر ایس مقابلہ نہیں کرے گی۔ اُنھوں نے کہاکہ آئندہ چند دنوں میں تینوں پارٹیوں کی خفیہ مفاہمت بے نقاب ہوگی۔ اُنھوں نے سوال کیاکہ بڑی تعداد میں کارپوریٹرس کے باوجود بی آر ایس مقابلہ سے گریزاں کیوں ہے۔ اُنھوں نے اِس بات کا اشارہ دیا کہ کارپوریٹرس کی تعداد کم ہونے کے باوجود بی جے پی ایم ایل سی نشست کے لئے مقابلہ کرے گی۔ بنڈی سنجے کمار نے کہاکہ عنقریب پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل کو منظوری دی جائے گی۔ اُنھوں نے کہاکہ مجلس کو ہمت نہیں ہے کہ وہ تلنگانہ کے تمام علاقوں سے انتخابات میں مقابلہ کرے۔ جو پارٹی اقتدار میں رہتی ہے اُس پارٹی سے مجلس مفاہمت کرلیتی ہے۔ اویسی خاندان کے معاملات کو بچانے کے لئے برسر اقتدار پارٹیوں سے مفاہمت کرلی جاتی ہے۔1
ہری ہرا کلا بھون اور مونڈا مارکٹ کے کرایہ داروں کیخلاف جی ایچ ایم سی کی کارروائی
حیدرآباد۔ 30 مارچ (سیاست نیوز) جی ایچ ایم سی عہدیداروں نے ہری ہراکلابھون اور مونڈا مارکٹ میں تقریباً 30 مکانوں کو کرایہ کی عدم ادائیگی پر مہربند کردیا جس کے بعد چند دکانداروں نے رقم کا ایک حصہ ادا کرکے دکان دوبارہ کھولنے کی اجازت حاصل کرلی۔ دکانداروں نے الزام لگایا کہ جی ایچ ایم سی نے جبراً دکانات میں داخل ہوئے اور مہربند کردیا۔ مہربند سے قبل کوئی نوٹس بھی جاری نہیں کی گئی۔ ایک دکاندار نے دکان کے کرایوں میں اضافہ کے متعلق کوئی اطلاع نہیں دی گئی جبکہ جی ایچ ایم سی عہدیداروں نے بتایا کہ دکانات کے کرایہ چار سال قبل ہی دے دیئے گئے تھے۔ ش
ایک دکاندار نے کہا کہ تہواروں کے سیزن میں انفورسمنٹ کی سرگرمی نہیں کرنی چاہئے۔ جی ایچ ایم سی نے کہا کہ دکانداروں کو پہلے ہی نوٹس جاری کردی گئی تھی۔ ش