جی ایچ ایم سی کی تحلیل بھی ممکن ، اپوزیشن جماعتوں کو مستحکم ہونے سے روکنے حکومت کی منصوبہ بندی
حیدرآباد۔25 جولائی (سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ قبل از وقت مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے انتخابات کے حق میں ہے اور تلنگانہ راشٹرسمیتی کی جانب سے اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ریاست تلنگانہ میں مجوزہ بلدی انتخابات کے ساتھ جی ایچ ایم سی انتخابات کے انعقاد کو بھی یقینی بنایا جائے۔ تلنگانہ راشٹر سمیتی جی ایچ ایم سی انتخابات کے لئے فروری 2021 تک انتظار کے حق میں نہیں ہے اور کہا جا رہاہے کہ قبل از وقت انتخابات اپوزیشن جماعتوں کو مستحکم ہونے سے روکنے کیلئے منعقد کرنے کا منصوبہ ہے۔ تلنگانہ راشٹر سمیتی نے اسمبلی انتخابات بھی قبل از وقت کروانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنے منصوبہ کو کامیابی کے ساتھ عملی جامہ پہنایا تھا اور 9ماہ قبل اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے ذریعہ تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں زبردست کامیابی حاصل کی تھی ۔ذرائع کے مطابق ریاستی وزیر مسٹر ٹی سرینواس یادو نے قبل از وقت جی ایچ ایم سی انتخابات کے انعقاد کے سلسلہ میں واضح اشارے دیتے ہوئے پارٹی کارکنوں اور قائدین کو سرگرم رہنے کی ہدایت دیتے ہوئے ہوئے کہا کہ ریاست میں بلدی انتخابات کے ساتھ جی ایچ ایم سی کے علاوہ جی ایچ ایم سی کے اطراف تشکیل دی جانے والی نئی بلدیات کے انتخابات کے بھی انعقاد کا امکان ہے۔ریاستی اسمبلی انتخابات کے بعد پارلیمنٹ اور ادارہ جات مقامی کے انتخابات کے نتائج کو دیکھتے ہوئے ٹی آر ایس کی جانب سے قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کے سلسلہ میں غور کیا جا رہا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ریاست میں نئے بلدی قوانین کے ساتھ تشکیل دئیے جانے والی نئی بلدیات کے انتخابات کو بھی ہری جھنڈی دکھا دی ہے جس پر پارٹی قائدین و کارکنوں کا کہناہے کہ ریاست میں بیشتر تمام بلدیات کے انتخابات منعقد ہو رہے ہیں تو کیوں نہ حیدرآباد میں بھی بلدی انتخابات ساتھ میں منعقد کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔ عہدیداروں کا کہناہے کہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے انتخابات کے انعقاد کیلئے موجودہ کارپوریشن کو حکومت کی جانب سے تحلیل کرنا پڑے گا حکومت کسی بھی کارپوریشن کو سنگین حالات یا الزامات کی صورت میں ہی تحلیل کرسکتی ہے لیکن نئے قانون میں فراہم کی گئی گنجائش کو نظر میں رکھتے ہوئے یہ کہا جارہا ہے کہ ریاستی حکومت جی ایچ ایم سی کو تحلیل کرنے کا حق حاصل کرچکی ہے اور جی ایچ ایم سی کے ساتھ حکومت نے نو تشکیل شدہ بلدیات کے انتخابات کو بھی ممکن بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ شہری بلدیات میں دیگر سیاسی جماعتوں کو استحکام حاصل کرنے کا کوئی موقع میسر نہ آئے اور تلنگانہ راشٹر سمیتی اپنی حلیف سیاسی جماعت کے ساتھ ہی کامیابی کو یقینی بنا سکے لیکن باوثوق ذرائع کا کہناہے کہ تلنگانہ راشٹر سمیتی اگر حلیف سیاسی جماعت کے ساتھ بلدی انتخابات میں اترتی ہے تو ایسی صورت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے حق میں غیر متوقع نتائج برآمد ہونے کا بھی قوی امکان ہے۔بتایاجاتا ہے کہ ریاست میں مجوزہ بلدی انتخابات کے سلسلہ میں اعلامیہ اور شیڈول کی اجرائی سے قبل ہی حکومت کی جانب سے اس سلسلہ میں کوئی قطعی فیصلہ کرتے ہوئے کاروائی کی جائے گی ۔پارٹی ذرائع کا کہناہے کہ پارٹی کے بیشترقائدین بالخصوص شہر حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے قائدین جی ایچ ایم سی کے قبل از وقت انتخابات کے حق میں نہیں ہیں کیونکہ کئی علاقو ںمیں ترقیاتی سرگرمیاں تعطل کا شکار ہیں اور ان سرگرمیوں کے آغاز کے بعد وہ انتخابات کیلئے عوام کے درمیان جانے کے حق میں ہیں۔