ڈھاکہ، 23 مئی (یو این آئی)بنگلہ دیش کے عبوری حکومت کے سربراہ و نوبیل انعام یافتہ محمد یونس نے سیاسی جماعتوں سے حمایت نہ ملنے پر عہدے سے مستعفی ہونے کی دھمکی دے دی۔ تقریباً 17 کروڑ کی آبادی پر مشتمل جنوبی ایشیائی ملک اگست 2024 میں طلبہ کی قیادت میں بغاوت کے کے نتیجے میں اس وقت کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو فرار ہونے پر مجبور کرنے کے بعد سے سیاسی بحران کا شکار ہے ۔تاہم اس ہفتے سیاسی بحران میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس میں حریف جماعتوں نے دارالحکومت ڈھاکہ کی سڑکوں پر احتجاج کیا اور متضاد مطالبات پیش کیے۔ 84 سالہ نوبیل امن انعام یافتہ محمد یونس، جو انتخابات تک عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر کی حیثیت سے قیادت کر رہے ہیں، کے دفتر کے ایک ذریعے نے بتایا کہ عبوری حکومت کے سربراہ نے اپنی کابینہ سے کہا کہ اگر سیاسی جماعتوں نے انہیں اپنی مکمل حمایت نہ کی تو وہ استعفیٰ دینا چاہتے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ ‘وہ اپنا استعفیٰ پیش کرنا چاہتے تھے ، لیکن ان کی کابینہ کے ارکان نے انہیں ایسا نہ کرنے پر آمادہ کیا۔’نیشنل سٹیزن پارٹی کے سرکردہ رہنما عارف الاسلام ادیب نے بتایا کہ نیشنل سٹیزن پارٹی کے رہنما ناہید اسلام، جو حسینہ واجد کے خلاف بغاوت کی قیادت کرنے والے بہت سے طلبہ میں شامل تھے ، نے جمعرات کی شام محمد یونس سے ملاقات کی جس میں انہوں نے موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔عارف الاسلام ادیب نے بتایا کہ ‘چیف ایڈوائزر نے کہا کہ وہ اس بات پر نظر ثانی کر رہے ہیں کہ کیا وہ موجودہ حالات میں اپنی ذمہ داریاں جاری رکھ سکتے ہیں لیکن ناہید اسلام، جو ابتدائی طور پر محمد یونس کی کابینہ کا حصہ رہ چکے ہیں اور پھر سیاسی پارٹی بنانے کیلئے استعفیٰ دے دیا تھا، نے محمد یونس پر زور دیا کہ وہ عہدے پر برقرار رہیں۔’پارٹی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ملک کی سب سے بڑی اسلام پسند جماعت جماعت اسلامی کے سربراہ شفیق الرحمٰن نے محمد یونس پر زور دیا ہے کہ وہ بحران سے نمٹنے کیلئے ایک آل پارٹی میٹنگ بلائیں۔محمد یونس کی جانب سے استعفیٰ دینے کی مبینہ دھمکی ڈھاکہ میں طاقتور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے ہزاروں حامیوں کی پہلی بار عبوری حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی ریلی نکالنے کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے ۔