محمدؐ کے نام پرگولی بھی کھاسکتے ہیں:سمیّہ رانا

   

بریلی میںآئی لو محمد ؐ ریالی پر پولیس کارروائی کی مذمت

لکھنو۔27؍ستمبر۔ (ایجنسیز)۔ اترپردیش میں ’آئی لو محمدؐ‘ پر اٹھے تنازعہ کے سلسلے میں سماج وادی پارٹی کی لیڈر سمیّہ رانا نے اس کیلئے ریاستی پولیس کی کارروائی کو ذمہ دار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کانپور میں پولیس کی کارروائی نے عوام میں غصہ اور اشتعال پیدا کیا۔ رانا نے بتایا کہ پوسٹر ہٹا کر دوسری جگہ لگائے گئے لیکن اس کے بعد مقدمات درج کیے گئے اور لوگوں کو جیل بھیج دیا گیا جس سے عوام میں ناراضگی بڑھی۔ میڈیاسے بات چیت میں سماج وادی پارٹی کی لیڈر نے بریلی تنازعہ پر پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کا طاقت کا مظاہرہ کرنا اس کی کمزوری کی علامت ہوتا ہے۔ حکومتیں لاٹھی چارج سے نہیں بلکہ بھائی چارے اور ہم آہنگی سے چلتی ہیں۔آئی لو محمدؐ مہم پر پولیس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم محمدؐ کے نام پر گولی بھی کھا سکتے ہیں لیکن تشدد کرنا ٹھیک نہیں۔ ایسی کارروائیوں پر اعتراض جائز ہے۔سمیہ رانا نے کہا کہ جمعہ کی نماز کے بعد مظاہرے کے ارادے سے آنے والے ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے ایسا ماحول بنایا کہ بھگدڑ مچ گئی۔ پولیس کے لاٹھی چارج میں درجنوں لوگ زخمی ہوئے، کئی کے سروں پر چوٹیں آئیں اور کچھ شدید طور پر زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات نہ صرف مقامی سطح پر ماحول کو خراب کرتے ہیں بلکہ جہاں بھی یہ خبر پہنچتی ہے بدامنی پھیلاتے ہیں، جس سے عوام میں غصہ بڑھتا ہے۔ سناتنی نعرے پر انہوں نے کہا کہ میں اس کا خیر مقدم کرتی ہوں۔ سناتنیوں کو ’آئی لو سناتن‘ کا نعرہ لگانے کا پورا حق ہے۔ اس میں کوئی برائی نہیں ہے۔وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی زبان ان کی پہچان ہے۔ وہ یوپی کی عوام کے وزیر اعلیٰ کم، بلکہ ایک مخصوص برادری کے وزیر اعلیٰ زیادہ نظر آتے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سماج وادی پارٹی ہمیشہ پسماندہ اور انتہائی پسماندہ طبقات کی آواز رہی ہے اور آگے بھی رہے گی۔ کانپور میں آئی لوو محمد ؐ پوسٹر تنازعہ کے بعد یہ احتجاج ملک کے مختلف ریاستوں تک پھیل گیا ہے۔مہاراشٹرا کے بیڑ و دیگر مقامات پر بھی احتجاج کیا گیا ۔