محنت کش ورکرس میں خوف و سنسنی ، کورونا سے بڑا سنگین مسئلہ

   

پہلے سے جاری کام پر نئی ہدایت کے ذریعہ مزید اُلجھن بڑھانی نہیں چاہئے، سپریم کورٹ کا تاثر، مرکز سے آج جواب طلبی

نئی دہلی 30 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ایک ایسے وقت جب کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے نافذ کردہ ملک گیر لاک ڈاؤن کے دوران روزگار و مزدوری سے محرومی کے بعد متعلقہ ریاستوں کو واپسی کیلئے مجبور لاکھوں مزدوروں و محنت کشوں کی حالت زار پر گہرے تعلق خاطر کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہاکہ دیگر ریاستوں کے مزدوروں و محنت کشوں میں پیدا شدہ خوف و سنسنی دراصل کورونا وائرس کی وباء سے کہیں زیادہ سنگین مسئلہ بن گئی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے دیگر ریاستوں میں کام کرنے والے لاکھوں مزدوروں و محنت کشوں کے بڑے پیمانے پر انخلاء کو روکنے کیلئے کئے جانے والے اقدامات پر مرکز کو منگل کے روز کارروائی رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ سپریم کورٹ نے مزید کہاکہ مرکزی حکومت کی طرف سے پہلے ہی سے کئے گئے اقدامات کے بارے میں فی الحال اپنی طرف سے ہدایات جاری کرتے ہوئے کسی قسم کی کوئی اُلجھن و غیر یقینی پیدا کرنا نہیں چاہتا۔ اس مسئلہ پر دو مختلف درخواستوں کی ویڈیو کانفرنسنگ پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس ایل ناگیشور راؤ نے کسی ہدایت کی اجرائی سے قبل کہاکہ وہ مرکز کی طرف سے کارروائی رپورٹ کی پیشکشی تک انتظار کریں گے۔ دو ایڈوکیٹس الاکھ الوک سریواستو اور رشمی بنسل نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے معلنہ 21 روزہ ملک گیر لاک ڈاؤن کے سبب مزدوروں سے محروم ہونے کے بعد متعلقہ ریاستوں کو واپس ہونے والے لاکھوں مزدوروں و محنت کشوں (مائیگرینٹ ورکرس) کو انخلاء سے روکتے ہوئے بشمول پانی، غذا، ادویات و طبی امداد کے بشمول تمام مناسب سہولتوں کی فراہمی کی استدعا کے ساتھ مفاد عامہ کی درخواستیں داخل کی تھیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے مرکز کی طرف سے رجوع ہوتے ہوئے کہاکہ وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے لاکھوں مزدوروں اور محنت کشوں کے انخلاء کو بھی روکنے کی ضرورت ہے۔ چنانچہ اس مسئلہ سے نمٹنے کے لئے مرکز اور متعلقہ ریاستیں تمام درکار اقدامات کئے ہیں۔ الوک سریواستو نے مختلف اخباری اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ مائیگرینٹ ورکرس کے مسئلہ پر متعلقہ ریاستوں کے درمیان ربط و تعاون کا فقدان ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ حکومت اترپردیش ان ورکرس کو اپنے متعلقہ دیہاتوں کو پہونچنے کے لئے ابتداء میں دو دن فراہم کئے تھے لیکن بعد میں یہ سہولت برخاست کردی گئی۔ تشار مہتا کے اس استدلال پر کہ اس ضمن میں کئے جانے والے اقدامات پر مرکز کی طرف سے کارروائی رپورٹ پیش کی جائے گی۔ سپریم کورٹ بنچ نے کہاکہ ’ہم ان کارروائیوں سے نمٹیں گے جو حکومت کی طرف سے پہلے ہی شروع کی جاچکی ہیں بلکہ مرکز کی طرف سے پیش کی جانے والی کارروائی رپورٹ کا انتظار کریں گے۔ رشمی بنسل نے کہاکہ مائیگرینٹ ورکرس کو تحفظ و سلامتی صحت و طب کی سہولتیں فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس خاتون وکیل نے کہاکہ ان محنت کشوں اور مزدوروں کو ’’انفیکشن سے محفوظ رکھنے کے لئے ان پر سنیٹائزرس کا چھڑکاؤ کیا جانا چاہئے۔ اسکولوں میں دوپہر کا کھانا فراہم کرنے والوں کو اب ان مائیگرینٹ ورکرس کو غذا کی فراہمی کے عمل میں مشغول کیا جانا چاہئے۔ بنچ نے کہاکہ (مائیگرینٹ ورکرس میں) یہ خوف و سنسنی دراصل وائرس سے کہیں زیادہ بڑا مسئلہ ہے اور حکومت کی طرف سے پہلے ہی کئے جانے والے اقدامات پر ہم اب کوئی ہدایات کی اجرائی کے ذریعہ مزید کوئی اُلجھن و غیر یقینی پیدا کرنا نہیں چاہتے۔ بنچ نے مزید سماعت منگل کو مقرر کی ہے۔