مخالف جنس سے بال کٹوانے اور مہندی ڈلوانے کے کلچر کا فروغ

,

   

معاشرہ میں بے حیائی کا اضافہ، والدین اور سرپرست حضرات توجہ دیں

حیدرآباد۔10فروری(سیاست نیوز) شہر میں مخالف جنس سے بال کٹوانے اور مہندی ڈلوانے کے کلچر کو تیزی سے فروغ حاصل ہو رہا ہے۔زنانہ کے ذریعہ بال کٹوانے کے پارلرس جنہیں UNISEX پارلرس کا نام دیا جا رہاہے اور خواتین کو مردانہ کے ذریعہ مہندی ڈلوانے کے کام کو فروغ دیا جا رہاہے۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے مختلف مقامات پر نوجوان لڑکوں کے ذریعہ لڑکیوں کو مہندی ڈیزائن ڈلوانے کے کئی مراکز کھولے جا چکے ہیں اور اب شہر میں خواتین کے ذریعہ لڑکوں کی زلف تراشی کے مراکز کھولے جارہے ہیں جو کہ شہر کے نام نہاد ترقی یافتہ علاقوں میں شروع کئے جا رہے ہیں ۔ لڑکیوں کے ذریعہ نوجوانوں کے بال کٹوانے اور داڑھی بنوانے کے مراکز کے متعلق بتایاجاتاہے کہ کارپوریٹ اداروں کی جانب سے بھاری سرمایہ کاری کے ذریعہ ان مراکز کی شروعات کی جا رہی ہے اور ان مراکز میں فراہم کی جانے والی خدمات سے استفادہ حاصل کرنے والوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہورہاہے ۔ شادی بیاہ کے موقع پر خواتین کی سجاوٹ کا اہم عنصر مہندی ہوتا ہے اور اب مہندی ڈیزائننگ کو زبردست پذیرائی حاصل ہورہی ہے اور مہندی ڈیزائن ڈالنے والوں کی جانب سے شادی کے موقع پر بھاری قیمت وصول کی جا رہی ہے لیکن جو باضابطہ UNISEX بیوٹی پارلر اور مہندی ڈیزائننگ مراکز چلا رہے ہیں ان کی جانب سے لڑکوں کے ذریعہ مہندی ڈلوانے پر نصف قیمت وصول کی جا رہی ہے جبکہ لڑکیوں کے ذریعہ مہندی ڈلوانے پر دگنی قیمت وصول کی جا رہی ہے ۔ پرانے شہر کے بیشتر علاقہ ابھی اس وباء سے محفوظ ہیں لیکن مہندی ڈیزائننگ اور دلہنوں کو سجانے والی بیوٹیشن کی خدمات کافی استعمال کی جانے لگی ہیں اور ان خدمات کے حصول کیلئے پروفیشنل بیوٹیشن کی مانگ میں زبردست اضافہ دیکھا جا رہاہے ۔ جو خواتین اس صنعت سے وابستہ ہیں ان کا کہناہے کہ مہندی ڈیزائن کے چلن میں ہونے والے اضافہ اور مہندی کے استعمال میں ریکارڈ کئے جانے والے اضافہ کے سبب مہندی ڈیزائنرس کی مانگ بڑھی ہے لیکن شمالی ہند کی ریاستوں سے مہندی ڈ یزائننگ سیکھ کر شہر کا رخ کرنے والے لڑکے جو کہ کم قیمت میں ڈیزائن ڈالنے کا کام انجام دے رہے ہیں ان کے سبب بعض جگہوں پر بالخصوص آزاد خیال اور نام نہاد ترقی یافتہ طبقہ میں ان لڑکوں کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں جو کہ کم قیمت میں مہندی ڈیزائن ڈال رہے ہیں۔خواتین کو مہندی ڈیزائن ڈالنے کے لئے لڑکے جو فیس وصول کرتے ہیں وہ لڑکیوں سے نصف ہوتی ہے جبکہ جو UNISEX پارلرس کے ذریعہ شہر میں لڑکوں کے بال کٹوانے کے علاوہ فیشیل کے لئے جہاں لڑکیوں کی خدمات فراہم کی جارہی ہیں ان مقامات پر لڑکیوں کو تین گنا زیادہ فیس ادا کرنی پڑ رہی ہے اور اس کے باوجود بھی لڑکوں کی بڑی تعداد ان پارلرس کا رخ کر رہی ہے ۔ لڑکیوں کے ذریعہ لڑکوں کی زلف تراشی اورلڑکوں کے ذریعہ لڑکیوں کو مہندی ڈیزائن ڈلوانے کے عمل کوفروغ حاصل کرنے سے روکنا معاشرہ کی بااثر شخصیتوں کے علاوہ والدین کی ذمہ داری ہے کیونکہ اس طرح کی حرکات معاشرہ میں بے حیائی کے فروغ کا باعث بننے لگے ہیں۔