اترپردیش میں یوگی حکومت کے فیصلہ کا جائزہ لینے 24 ستمبر کو مدارس کے ذمہ داروں کا اجلاس
لکھنؤ: اترپردیش میں یوگی حکومت کی جانب سے مدارس اسلامیہ کا سروے کرنے کے فیصلہ پر پہلی بار اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے معروف دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ ریاست میں مدارس کا سروے کرانے کا معاملہ تشویشناک ہے اور اس فیصلہ سے معلق جائزہ و آئندہ کا لائحہ عمل تیار کرنے کیلئے دارالعلوم دیوبند نے مدارس کے ذمہ داران کا ایک اہم اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اترپردیش کے نمائندہ مدارس اسلامیہ کا ایک اجلاس طلب کیا جائے گا جس میں اترپردیش حکومت کی جانب سے کئے گئے اعلان کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا اور مستقبل کے لائحہ عمل پر غور و خوص کیا جائے گا۔مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ یہ نمائندہ اجلاس 24 ستمبر کو منعقد ہوگا۔ ایک اندازہ کے مطابق اس نمائندہ اجلاس میں اترپردیش کے سینکڑوں مدارس کے ذمہ دار شرکت کریں گے جبکہ اس وقت تک حکومت کے فیصلہ سے متعلق تصویر بھی صاف ہوجائے گی۔ اس اجلاس میں جو بھی فیصلہ لیا جائے گا وہیں موقف دارالعلوم دیوبند کا ہوگا۔واضح رہے کہ اترپردیش حکومت نے غیرمنظور شدہ و خودمختار مدارس اسلامیہ کا سروے کرانے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد ذمہ داران مدارس اور ملت اسلامیہ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ عوام کی جانب سے مختلف خدشات کا اظہار بھی کیا جارہا ہے۔دارالعلوم دیوبند نے اس مسئلہ پر پہلی بار اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ دارالعلوم دیوبند کا فیصلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے جبکہ اس کے نمائندہ اجلاس پر ملت اسلامیہ کی نظر ہوگی۔ایک اور اطلاع کے مطابق اس سلسلہ میں آج دہلی میں جمعیۃ علما ہند کی جانب سے بھی ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں یوگی حکومت کے فیصلہ پر غور و خوض کیا ۔ (خبر صفحہ 5 پر)