اُتراکھنڈ کے 451 مدرسوں میں تقریباً 50 ہزار طلبا زیرتعلیم
دہرہ دون ۔ 20 مئی ۔ (آئی اے این ایس) اتراکھنڈ مدرسہ بورڈنے فیصلہ کیا ہے کہ ریاست بھر میں اس کے نصاب میں ’آپریشن سندور‘ کو متعارف کرایا جائے۔ اس اقدام سے طلبا کو حالیہ فوجی آپریشن کے بارے میں سیکھنے کو ملے گا۔ صدر اتراکھنڈ مدرسہ ایجوکیشن کونسل مفتی شمعون قاسمی نے یہ اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد طلبا میں حب الوطنی کا جذبہ پیدا کرنا ہے۔ اتراکھنڈ میں 451 مدرسے ہیں جن میں تقریباً 50 ہزار طلبا زیرتعلیم ہیں۔ منگل کے دن وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے دہلی میں مفتی شمعون قاسمی کی ملاقات کے بعد یہ فیصلہ ہوا۔ ان کے ساتھ ماہرین تعلیم‘ دانشوروں اور صوفی علماء کا وفد موجود تھا۔دوران ِ ملاقات مفتی قاسمی نے وزیر دفاع کو آپریشن سندور کی کامیابی کی مبارکباد دی اور پاکستان میں دہشت گرد کیمپس پر ضرب لگانے کے لئے ہندوستانی مسلح افواج کی ستائش کی۔ انہوں نے اتراکھنڈ کو ہیروز کی دھرتی قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک بھر کے مدرسوں میں این سی ای آر ٹی نصاب رائج کرکے طلبا کو قومی دھارا کی تعلیم سے جوڑا۔اس اصلاح سے ان اداروں میں اعلیٰ معیار کی تعلیم ملنے لگی۔
مدارس کے تئیں حکومت اپنا رویہ تبدیل کرے :مایاوتی
لکھنؤ20مئی(یواین آئی) بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے اترپردیش کے سرکاری اسکولوں میں طلبہ کی کم ہوتی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور پرائیویٹ مدارس کے تئیں حکومت کو اپنے رویہ میں تبدیلی کا مشورہ دیا ہے ۔مایاوتی نے ایکس پر لکھا‘ یوپی کے پرائمری و اپر پرائمری اسکولوں میں سال 2023۔24 میں 1.74 کروڑ داخلے ہوئے لیکن 2024.25میں محض1.52 کروڑ مطلب اسکول داخلہ میں تقریبا 22لاکھ کی گراوٹ سرکاری اسکول منجمنٹ کی ایسی بدحال حالت نازک و تشویشناک ہے ۔ تعلیم کی اہمیت و ضرورت پر حکومت کامناسب دھیان ضروری ہے ۔پھر بھی سستے و بہتر انتظام کے تحت مدارس وغیرہ کا پرائیویٹ انتظام کے خلاف حکومت کا رویہ تعاون کا ہونے کے بجائے غیر قانونی بتا کر بندکرنے کا ہونا بنیادی تعلیم کی ضرورت کو مزید کمزور کرنے والا غیر ضروری و غیر موزوں۔ نجی مدارس کے تئیں حکومت اپنا رویہ تبدیل کرے تو بہتر ہے ۔انہوں نے کہا‘ ویسے تو سرکاری اسکولوں کے حالات ملک کے زیادہ تر ریاستوں میں کافی خراب ہیں لیکن یو پی و بہار میں یہ کافی خستہ حال ہونے سے بہوجن غریب کنبوں کا دیرینہ ترقی میں روکاوٹ و ان کے بچوں کا مستقبل تاریکی میں ہے ۔
ایسے میں اسکول تعلیم پر دھیان دے کر انہیں بند کرنے کے بجائے ان کی حوصلہ افزائی ضروری ہے ۔