قرآنی تعلیمات اور اہل بیت وصحابہ کرامؓ سے اٹوٹ وابستگی خانقاہی نظام کی بنیاد
فضیلۃ الشیخ السید خالد الگیلانی کی شاہی مسجد باغ عام میں محفل ِختم قرآن سے خطاب
حیدرآباد، 5 نومبر (راست) عالم اسلام کی معروف علمی وروحانی شخصیت، عظیم اسلامی مفکر نقیب الاشراف فضیلۃ الشیخ السید خالد الگیلانی متولی جامع الشیخ عبدالقادر الگیلانی و الاوقاف القادریہ، بغداد شریف نے حیدرآباد دکن دورہ کے موقع پر شاہی مسجد باغ عام، نامپلی میں حاضرین سے خطاب کیا۔ خانقاہء قادریہ حبیبیہ، سلسلہ عالیہ قادریہ لطیفیہ (حضرت قطب ویلورؒ)، حیدرآباد کی جانب سے منعقدہ محفل ختم قرآن کے موقع پر شیخ خالد الگیلانی نے اپنے ایمان افروز خطاب میں حافظِ قرآن کے فضائل اور قرآنِ کریم کی عظمت پر تفصیلی گفتگو کی۔ انھوں نے مدرسۃ الحمومی لتحفیظ القرآن، شاہی مسجد باغ عام اور الجامعہ الفاروقیہ، پہاڑی شریف کے چالیس طلبہ کے حفظِ قرآن کی تکمیل فرمائی اور انھیں سورۃ التین پڑھایا۔ اس کے بارے میں یہ بتایا کہ بغداد میں اہل اللہ کا یہ طریقہ رہا ہے کہ ختم قرآن کے موقع پر طلبہ کو سورۃ التین کی تلاوت کرواتے ہیں۔ اس لیے کہ اس سورہ میں دنیا اور آخرت کا ذکر ہے اور اس سورہ کی آخری آیت میں اللہ فرماتے ہیں کہ کیا اللہ بہترین انصاف کرنے والوں میں سب سے بہترین انصاف کرنے والا نہیں ہے؟ اس پر اہل اللہ کہتے ہیں کہ کیوں نہیں! اللہ ہی بہترین انصاف کرنے والا ہے۔ انہوں نے طلبہ اور حاضرین کو نصیحت فرمائی کہ قرآنِ کریم کو محض تلاوت یا حفظ تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ اس پر عمل کو اپنی زندگی کا مقصد بنایا جائے۔ قرآن کی تعلیمات اخلاق، عدل، محبت، رواداری اور انسان دوستی کا پیغام دیتی ہیں، جن پر عمل کر کے ہی امتِ مسلمہ اپنا کھویا ہوا وقار بحال کر سکتی ہے۔ جو اللہ کے کلام سے وابستہ ہوتا ہے، اس کی اللہ کی نظر میں بڑی وقعت اور اہمیت ہوجاتی ہے۔ سلسلہ خطاب کو جاری رکھتے ہوئے انھوں نے مزید کہا کہ ولی کی علامت یہ ہے کہ وہ نماز فجر وقت پر ادا کرے۔ آج کل صوفیا کے لباس میں آ کر بہت سے لوگ تصوف کو نقصان پہنچا رہے ہیں، ان کا مقصد لوگوں کی جیب ہے، لوگوں کا دل نہیں ہے۔ جب کہ صوفیا کا اصل ہدف لوگوں کے قلوب کو بدلنا ہوتا ہے۔ ایسے جعلی صوفیا کی صحبت سے بچنا ضروری ہے جو دین کو دنیا کمانے کا ذریعہ بنا لیتے ہیں۔ ولیِ کامل کی نشانی یہ ہے کہ اس کی بات اور عمل دونوں شریعت کے مطابق ہوں۔ فضیلۃ الشیخ السید خالد الگیلانی نے نہایت بلیغ اور اثرانگیز خطاب میں صحابہ کرامؓ کے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تعلق اور عشق و اطاعت پر بھی مفصل گفتگو کی۔ شیخ خالد الگیلانی نے فرمایا کہ صحابہ کرامؓ وہ عظیم ہستیاں ہیں جنہوں نے اپنی جان، مال، عزت اور ہر قیمتی شے نبی کریمؐ پر قربان کر دی۔ ان کا تعلق محض ظاہری رفاقت کا نہیں بلکہ قلبی و روحانی عشق کا تعلق تھا۔ ان کی بے حرمتی یا تنقیص در اصل حضور کی صحبت ورفاقت کو نشانہ بنانے کے مترادف ہے۔ صحابہ کی آپسی تعلقات باہمی احترام اور ایک دوسرے محبت کی مثال دیتے ہوئے فرمایا کہ حضرت اسماء بنت عمیس حضرت جعفر طیار کے نکاح میں تھیں ان کے ساتھ پہلے حبشہ پھر مدینہ طیبہ ہجرت، حضرت جعفر کی شہادت کے بعد حضرت ابو بکر نے ان سے نکاح کیا ان سے اولاد ہوئی، بی بی فاطمہ زہرا کی علالت میں حضرت اسما آپ کی خدمت میں تھی، آپ ہی نے بی بی فاطمہ کو اہل حبشہ کا خواتین کے جنازے کو ڈھانپنے کا طریقہ بتلایا تھا، اور بی بی فاطمہ نے اپنے جنازے میں اسی طریقے کو اختیار کرنے کی وصیت دی تھی، حضرت ابو بکر کے انتقال کے بعد حضرت علی نے حضرت اسما سے نکاح کیا، حضرت ابو بکر کے صاحبزادے کی تربیت اپنی نگرانی میں فرمائی، شیخ خالد الگیلانی نے امتِ مسلمہ کو نصیحت کی کہ ہمیں صحابہ کرامؓ کی سیرت سے رہنمائی حاصل کرنی چاہیے، کیونکہ ان کی عملی زندگی قرآن و سنت کی زندہ تفسیر ہے۔ حضرت ام میمونہؓ راستہ سے گزر رہی تھی تو انھوں نے راستہ سے انار کا دانہ اٹھا کر کھایا اور کہا کہ اے اہل مدینہ تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اسراف کرنے لگے ہو۔ آج تو ہر طرف کھانوں کی فراوانی ہے اور ہر جگہ کھانے کی بے توقیری عام ہے۔ ہمیں اس سے بچنا چاہیے۔ تقریب کے اختتام پر جامعہ کے طلباء و اساتذہ نے شیخ خالد الگیلانی کی خدمت میں اظہارِ تشکر پیش کیا۔ اس تقریب میں مولانا ڈاکٹر احسن بن محمد الحمومی القادری، مولانا حافظ محسن بن محمد الحمومی اور دیگر علما و مشایخ کے علاوہ عوام کی بڑی تعداد موجود تھی۔شیخ کے عربی خطاب کی اردد ترجمانی کے فرائض ڈاکٹرمحمد عبدالعلیم نے ادا کیے۔
جامعہ نظامیہ میں تین روزہ سالانہ تقاریب
16 ؍ نومبر کو علمی سمینار ، 21 نومبر کو عرس حضرت بانی جامعہ نظامیہؒ و سالانہ جلسہ تقسیم اسناد ، 22 نومبر کو نعتیہ مشاعرہ
حیدرآباد 5؍ نومبر (پریس نوٹ) علوم اسلامیہ کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ نظامیہ حیدرآباد کے زیراہتمام عرس شریف شیخ الاسلام عارف باللہ امام محمد انواراللہ فاروقی قدس سرہ العزیز بانی جامعہ نظامیہ کے موقع پر حسب روایت تین روزہ تقاریب منعقد ہوں گی ۔ اتوار 16 ؍ نومبر 2025 ء کو 10 بجے دن علمی سمینار بعنوان ’’ اسلام اور سلامتی کا پیغام ‘‘ منعقد کیا جائے گا ، جس کی نگرانی مولانا مفتی خلیل احمد امیر جامعہ جامعہ نظامیہ اور صدارت مولانا ڈاکٹر محمد سیف اللہ شیخ الجامعہ کریں گے ۔ مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی نائب شیخ الجامعہ و مفتی جامعہ نظامیہ ’’ امن و سلامتی کا استحکام ، احادیث شریفہ کی روشنی میں‘‘، مولانا محمد انوار احمد مراقب الاختبارات ’’ امن و سلامتی کے فروغ میں علما کا کردار‘‘، مولانا محمد خالد علی شیخ الادب ’’ امن و سلامتی کے فروغ میں صحابہ کا کردار ‘‘، مولانا سعید بن مخاشن اسوسی ایٹ پروفیسر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ’’ امن و سلامتی کا استحکام ، قرآن مجید کی روشنی میں‘‘ اور مولانا سید عارف پاشاہ قادری لاابالی مولوی کامل جامعہ نظامیہ ’’ امن و سلامتی کے فروغ میں صوفیہ کا کردار‘‘ اپنے تحقیقی مقالہ جات پیش کریں گے ۔ جمعہ 21 نومبر 2025 کو عرس شیخ الاسلام عارف باللہ امام محمد انوار اللہ فاروقی علیہ الرحمہ مقرر ہے ۔ 4 بجے دن قران خوانی و چادر گل برمزار شیخ الاسلام عارف باللہ امام محمد انواراللہ فاروقی قدس سرہ العزیز بانی جامعہ نظامیہ پیش کی جائے گی ۔ بعد نماز مغرب جلسہ تقسیم اسناد ، عطائے خلعت و دستار بندی فاضلین و حفاظ منعقد ہوگا ۔ مولانا مفتی خلیل احمد صدارت اور خیر مقدمی خطاب کریں گے ۔ مولانا ڈاکٹر محمد سیف اللہ تعلیمی رپورٹ پیش کریں گے ۔ مولوی احمد محی الدین خان معتمد جامعہ مالیہ رپورٹ پیش کریں گے ۔ فاضلین و حفاظ جامعہ کی خلعت و دستار بندی بدست شیوخ جامعہ نظامیہ عمل میں آئے گی ۔ تقسیم اسناد بدست مولانا مفتی خلیل احمد ہوگی ۔ تقسیم انعامات بدست مولانا محمد عبدالمجید معزز رکن جامعہ نظامیہ عمل میں آئے گی۔ جامعہ نظامیہ کے امتیازی کامیاب طلبہ کو بدست مولانا سید شاہ ظہیر الدین علی صوفی گولڈ میڈل دئیے جائیں گے۔ بزبان اردو ، عربی اور انگریزی طلبہ جامعہ کی تقاریر ہوںگی ۔ مولانا غلام خواجہ سیف اللہ نائب شیخ الحدیث تذکرہ حضرت شیخ الاسلام بانی جامعہ نظامیہ بیان کریں گے ۔ ہفتہ 22 نومبر کو بعد نماز عشاء طلبہ جامعہ کے زیر اہتمام نعتیہ و منقبتی مشاعرہ منعقد ہوگا جس میں ممتاز مدعوشعراء کرام اپنا کلام پیش کریں گے۔ مولوی احمد محی الدین خان معتمد جامعہ نظامیہ نے علماء کرام ‘ مشائخ عظام ، طلبہ قدیم اور عامۃ المسلمین سے تین روزہ تقاریب میں شرکت کی خواہش کی ہے۔