مراٹھا سماج کے ہڑتالی قائدین پر لاٹھی چارج کی مذمت

   

جالنہ ضلع ایس پی، کلکٹر کو معطل کرنے کا مطالبہ، دیگلور میں آج بند کی اپیل

دیگلور۔ 3 ستمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) مہاراشٹرا میں چیف منسٹر اور ڈپٹی چیف منسٹر مراٹھا سماج کے ہونے کے باوجود جالنہ ضلع میں انتراولی سراٹی مقام پر مراٹھا ریزرویشن کا مطالبہ کرنے والے پر امن بھوک ہڑتال کرنیوالے احتجاجیوں پر ضلع سپرنٹنڈنٹ پولیس اور ضلع کلکٹر، جالنہ کے احکامات پر پولیس نے غیر انسانی سلوک کرتے ہوئے لاٹھی چارج کرنے اور کئی احتجاجیوں کے ہاتھ پاؤں توڑنے پر دیگلور میں اسسٹنٹ کلکٹر آفس کے روبرو مراٹھا سماج کے قائدین نے زبردست احتجاج کیا اور ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور ضلع کلکٹر،جالنہ کو فی الفور معطل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک میمورنڈم انہوں نے پیش کیا۔ اس طرح سے حکومت اور پولیس نے مہاتما گاندھی کے اصولوں پر احتجاج کرنے والوں کے خلاف کاروائی پر سخت نوٹ لیتے ہوئے 4 ستمبربروز پیر کے روز دیگلور بند کی اپیل یہاں پر کی گئی ہے۔ مراٹھا سماج کے لیڈر منوج جرنگے پٹیل کی قیادت میں نوجوان ،خواتین ضعیف ،بوڑھے اور معصوم بچے ہزاروں کی تعداد میں انتراولی سراٹی اس مقام پر چار دن سے مسلسل زنجیری بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے تھے اور ان کی بھوک ہڑتال ختم کروانے کے لیے 1 ستمبر کو اچانک پولیس کی زبردست کمک اس موضع میں داخل ہوتی ہے اور پرامن احتجاجیوں کے خلاف لاٹھی چارج کرتی ہے جس کی وجہ سے خواتین کے سر پھٹ گئے نوجوانوں اور معصوم بچوں کے ہاتھ پاؤں ٹوٹ گئے۔ اتنا ہی نہیں کیا بلکہ پولیس نے خواتین اور بچوں پر آنسوؤں گیس چھوڑنے کے سبب احتجاجی اچانک پریشان ہو گئے اور بھگدڑ میں کئی مراٹھا سماج کے قائدین، خواتین اور معصوم بچے اس غیر انسانی لاٹھی چارج میں زخمی ہو گئے ہیں۔اس کا دیگلور میں مراٹھا سماج کے فلور لیڈرز نے نوٹس لیتے ہوئے جالنہ ضلع کے سپرنٹنڈنٹ پولیس اور ضلع کلکٹر کو فوری معطل کریں ایسا مطالبہ کرتے ہوئے ایک میمورنڈم اسسٹنٹ کلکٹر دیگلور کو پیش کیا اس موقع پر رشٹروادی کانگرس پارٹی کے تعلقہ صدر ایڈوکیٹ انکوش دیشمکھ اور دیگر فلور لیڈرس حاضر تھے۔