مردم شماری، این پی آر کیلئے تیاریاں زوروں پر،یکم اپریل کو آغاز

,

   

این پی آر ، سنسیس پر خدشات کو دور کرنے کیلئے اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ۔ پارلیمانی کمیٹی کا تاثر

نئی دہلی 5 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزارت داخلہ نے جمعرات کو کہاکہ مردم شماری 2021 ء اور نیشنل پاپولیشن رجسٹر کو اپ ڈیٹ کرنے کے لئے تیاریاں زوروں پر ہیں اور یہ عمل یکم اپریل کو شروع کیا جائے گا۔ وزارت نے یہ بات سنسیس آپریشنس کے ڈائرکٹرس کی کانفرنس کے بعد کہی۔ کانفرنس میں مردم شماری اور این پی آر اپ ڈیٹ سے متعلق تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔ ایک بیان میں بتایا گیا کہ سنسیس اور این پی آر کیلئے تیاریاں حسب پروگرام جاری ہیں اور کام تیزی سے آگے بڑھایا جارہا ہے۔ مردم شماری کے تحت گھروں کی فہرست تیار کرنے کا مرحلہ اور این پی آر کو تازہ بنانے کا کام ملک بھر میں یکم اپریل تا 30 ستمبر منعقد کیا جائے گا۔ کانفرنس میں جن موضوعات کا احاطہ کیا گیا اُن میں نمایاں حدود کار اور متعلقہ تبدیلیاں ہیں۔ شہری علاقوں کے علاوہ دیگر علاقوں میں یہ کام انجام دینے کے سلسلہ میں اُجرتوں پر بھی غور و خوض کیا گیا۔ اترپردیش، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، آندھراپردیش اور تلنگانہ کی جانب سے خاکے پیش کئے گئے۔ بقیہ ریاستیں اپنی ریاستوں میں اِس عمل کی تیاری کے موقف کے بارے میں جمعہ کو پریزنٹیشن دیں گی۔ مختلف ریاستوں / مرکزی علاقوں کے سینسیس آپریشنس کے ڈائرکٹرس نے اپنے متعلقہ خطوں میں تیاری کی سطح سے واقف کرایا۔ اِس دوران پارلیمانی پیانل نے کہا ہے کہ این پی آر اور مردم شماری کے بارے میں لوگوں کے درمیان کافی بے اطمینانی پائی جاتی ہے اِس لئے حکومت کو اِس بارے میں اتفاق رائے پیدا کرنا چاہئے اور کسی بھی فرد کے ذہن میں جو کچھ بھی اندیشہ ہے اُسے دور کرنا چاہئے۔ پارلیمانی قائمہ کمیٹی برائے اُمور داخلہ نے کانگریس لیڈر آنند شرما کی سربراہی میں یہ بھی کہاکہ وزارت اُمور داخلہ کی طرف سے یہ کوشش بھی ہونا چاہئے کہ مردم شماری اور این پی آر کو اپ ڈیٹ کرنے کے لئے آدھار کے ڈیٹا کو کس حد تک استعمال کیا جاسکتا ہے۔ کمیٹی کی سفارش ہے کہ تمام ریاستوں اور مرکزی علاقوں کو این پی آر سے متعلق مختلف مسائل پر پوری طرح مطمئن کرنا چاہئے، اِس بارے میں قومی اتفاق رائے پیدا کرنا بہت موزوں رہے گا۔ لوگوں میں یہ دونوں عمل کے بارے میں قطعی وضاحت ہونا ضروری ہے۔ اُس کے بعد ہی پُرسکون انداز میں مردم شماری اور این پی آر کا عمل منعقد کیا جاسکتا ہے۔ پارلیمانی پیانل نے اپنی رپورٹ آج راجیہ سبھا کو پیش کی ہے۔ اِس کمیٹی نے کہاکہ شروع سے ہی این پی آر اور مردم شماری کے تعلق سے عوام میں خدشات ہیں جنھیں بدبختی سے ابھی تک پوری طرح دور نہیں کیا گیا ہے۔ خدشات دور کرنے میں میڈیا کا مؤثر استعمال ہوسکتا ہے۔ وزارت اُمور داخلہ کو کوئی نہ کوئی طریقہ ڈھونڈ نکالنا چاہئے کہ اتفاق رائے پیدا ہو اور یہ عمل پُرسکون انداز میں پورا کیا جاسکے۔ بصورت دیگر ہرممکن اندیشہ ہے کہ سارا عمل کئی ریاستوں میں لیت و لعل کا شکار ہوجائے گا۔ وزارت اُمور داخلہ کے عہدیداروں کے ساتھ اپنی بات چیت کے دوران کمیٹی نے جاننا چاہا کہ عوام کے خدشات کو دور کرنے کے لئے کیا کیا اقدامات کئے گئے ہیں اور آیا ریاستوں سے مشاورت کی گئی یا نہیں اور آیا قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے کوئی کوشش ہوئی ہے یا نہیں۔ کمیٹی کے ایک سوال پر وزارت نے کہاکہ مردم شماری اور این پی آر میں بائیو میٹرک شناخت حاصل کرنے کی تجویز نہیں ہے۔