کولکاتا: کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس تیرتھنکر گھوش نے کلکتہ ہائی کورٹ میں دائر کیس کی سماعت نہیں کی جس میں جعفرآباد، دھولیان، مرشد آباد میں دوہرے قتل کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرشد آباد بدامنی کیس کی سماعت پہلے ہی ڈیویژن بنچ میں چل رہی ہے ۔ اس لیے وہ اس کیس کی دوبارہ سماعت نہیں کرے گا۔ انہوں نے متوفی کے اہل خانہ کی عرضی سے متعلق کیس ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ٹی ایس شیوگننم کو بھیج دیا۔منگل کی سماعت میں جسٹس گھوش کے کمرہ عدالت میں وکلاء کی بحث اور جوابی بحث کے دوران حالات خراب ہوگئے ۔ اس پوری صورت حال پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے وکلاء کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ سیاسی لیڈروں کی طرح برتاؤ کر رہے ہیں، بالکل اسی طرح جس سیاسی جماعت کے لیے آپ مقدمہ دائر کر رہے ہیں’’۔ اس کے بعد جسٹس گھوش نے اعلان کیا کہ وہ اس عرضی پر سماعت نہیں کریں گے ۔ چیف جسٹس کی جانب سے مقرر کردہ بنچ کیس کی سماعت کرے گی۔پیر کو کلکتہ ہائی کورٹ میں مرشد آباد دوہرے قتل کیس کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کیلئے ایک کیس دائر کیا گیا تھا۔ متوفی ہرگوبند داس اور چندن داس کے اہل خانہ نے مقدمہ درج کرایا۔ انہوں نے عدالت سے اپیل کی کہ انہیں دوہرے قتل کیس کی تحقیقات میں ریاستی پولیس پر کوئی بھروسہ نہیں ہے ۔ متوفی کے اہل خانہ نے مطالبہ کیا کہ مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) سے دوہرے قتل کیس کی تحقیقات کرنے کی ہدایت دی جائے ۔ ساتھ ہی انہوں نے مرکزی فورسز سے انہیں سیکورٹی فراہم کرنے کی بھی درخواست کی۔نئے وقف قوانین کے خلاف مرشدآباد میں احتجاج کے دوران تشدد کے واقعات رونما ہوگئے ۔اس ہنگامہ آرائی میں تین افراد کی موت ہوگئی۔ ریاستی پولیس ابتدائی طور پر بی ایس ایف کی مدد سے وہاں کے حالات سے نمٹنے کی کوشش کر رہی تھی۔ بعد ازاں ہائی کورٹ کے حکم پر وہاں مرکزی فورسز کو بھی تعینات کر دیا گیا۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی پیر کو مرشد آباد کے دو روزہ دورے پر پہنچی ہیں۔منگل کو متاثرہ علاقوں جیسے دھولیاں، شمشیر گنج اور سوتی کا دورہ کرنے والے ہیں حالانکہ متاثرین کے اہل خانہ اب مرشد آباد میں نہیں ہیں لیکن انہوں نے پیر کو ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ تاہم منگل کو سنگل بنچ میں کیس کی سماعت نہیں ہوئی۔