مرکز میں پہلی بار مغرور حکومت آئی ہے

,

   

کسانوں کی پریشانیوں کو سمجھ نہیں سکی ، 3 زرعی قوانین کو فوری واپس لیا جائے :سونیا گاندھی

نئی دہلی : کانگریس کے عبوری صدر سونیا گاندھی نے مرکز کی مودی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ اقتدار کے نشہ میں چور ہوکر مغرور ہوگئی ہے ۔ انہوں نے بی جے پی سے کہا کہ وہ اپنا گھمنڈ چھوڑدیں ۔ کسانوں کے مسائل حل کریں ۔ راج دھرم پر عمل کریں ۔ 3 زرعی قوانین کو فوری واپس لیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز میں اس سے پہلے اس طرح کی ’’گھمنڈی ‘‘ حکومت نہیں آئی تھی ۔ مودی حکومت کیلئے اب بھی وقت ہے کہ وہ اپنے اقتدار کا گھمنڈ چھوڑ کر حکمرانی کے فرائض انجام دیں ۔ کسانوں کے احتجاج کو ختم کرنے کیلئے فوری طور پر مرکز کے لائے گئے 3 نئے قوانین کو واپس لیا جائے ۔ حکومت چلانا ایک راج دھرم ہوتا ہے ۔ احتجاج کے دوران فوت ہونے والے کسانوں کی روح کو شانتی دینے کیلئے ضروری ہے کہ مرکز کی مودی حکومت اپنا غرور چھوڑ کر سیدھے راستے پر حکمرانی کرے ۔ سونیا گاندھی نے اپنے بیان میں کہا کہ کسانوں کا احتجاج جاری رہنا ملک کی معیشت کیلئے ٹھیک نہیں ہے ۔ آزادی کے بعد سے ہندوستان پر پہلی مرتبہ ایک گھمنڈی حکومت کا غلبہ ہے ۔ وہ کسانوں کے درد کو نہیں دیکھ رہی ہے ۔ عام آدمی کو اس نے فراموش کردیا ہے ۔ سونیا گاندھی نے دعویٰ کیا کہ مودی حکومت ہندوستانی عوام کیلئے مسائل پیدا کررہی ہیں ۔ صدر کانگریس نے مزید کہا کہ ملک کی عوام کو یہ دیکھ کر شدید دکھ ہورہا ہے کہ عوام کے ان داتا اس وقت شدید سردی اور بارش کے موسم میں حکومت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیئے گئے ہیں ۔ زائد از 50 کسانوں نے اپنی جان کی قربانیاں دی ہیں ۔ احتجاج کے دوران بعض کسانوں نے حکومت کے رویہ پر دلبرداشتہ ہوکر خودکشی بھی کی ہے ۔ لیکن ان تمام کے باوجود حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی ہے ۔ کوئی بھی وزیر کسانوں کے تعلق سے ہمدردی ظاہر نہیں کررہا ہے ۔ کانگریس لیڈر نے 26 نومبر 2020 ء سے دہلی کی سرحدوں پر شروع ہونے والے احتجاج کے دوران کئی کسانوں نے خودکشی کی ہے ۔ سونیا گاندھی نے الزام عائد کیا کہ مودی حکومت کا اصل ایجنڈہ کسانوں کو نقصان پہنچا کر چند سرمایہ داروں کو فائدہ پہنچایا جائے ۔ لیکن جمہوریت میں جو حکومت عوام کی نہیں سنتی وہ زیادہ دن ٹک نہیں سکتی ۔ اس کی پالیسیاں اب زیادہ دن نہیں چلیں گی ۔ کسان برادری بھی اس پالیسی کے آگے گھٹنے نہیں ٹیکیں گے ۔ حکومت کو چاہئیے کہ وہ جمہوریت کا مطلب سمجھے ، کسانوں اور مزدوروں کا تحفظ کریں ۔ حکومت اور کسانوں کے درمیان بات چیت کے کئی دور ہوچکے ہیں ۔ کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا ۔ اب کل /4 جنوری کو بھی مرکزی حکومت کسانوں سے ملاقات کرنے والی ہے ۔ اس بات چیت میں زرعی قوانین کی واپسی کے مطالبہ پر غورکیا جائے گا ۔ /30 ڈسمبر کو منعقدہ اجلاس میں مرکز نے بعض مسائل پر غور کرنے سے اتفاق کیا تھا ۔ اسی دوران دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کرنے والے کسانوں کیلئے آج کا دن سرد ترین تھا ۔ صبح کی اولین ساعتوں سے سرد بارش ہورہی تھی ۔ اس سرد ترین بارش میں بھی کسانوں ، خواتین اور بچوں نے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم حکومت کے آگے نہیں جھکیں گے ۔ دہلی میں کہر اور سرد موسم میں بھی کسانوں کی ہمت کم نہیں ہوئی ہے ۔