مرکز نظام الدین کے تعلق سے میڈیا کی زہرافشانی مسلم منافرت کی کھلی دلیل

   

مرکز بہانہ مسلمان نشانہ ،دہلی حکومت کے بے بسی ، مفتی سید ابراہیم حسامی قاسمیؔ کا بیان
حیدرآباد ۔3اپریل ( پریس نوٹ ) گذشتہ دو دنوں سے مرکز نظام الدین کے تعلق سے گودی میڈیا اپنی زہر افشانی میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے اور بے بنیاد الزامات کے ذریعہ تبلیغی جماعت اور مرکز کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ دراصل اس کے پیچھے ایک خاص ذہنیت کارفرما محسوس ہورہی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار مولانا مفتی سید ابراہیم حسامی قاسمیؔ ناظم مدرسہ تعلیم القرآن بورا بنڈہ و استاذ دارالعلوم حیدرآباد نے اپنی صحافتی بیان میں کیا ۔ مولانا نے کہا کہ جب پورے ملک میں لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا گیا اور ہر جگہ سے ٹرانسپورٹنگ کی سہولت ختم کردی گئی تو مرکز آئے ہوئے تبلیغی حضرات اپنے مقام پر واپس کیسے لوٹتے ؟ دوسری اہم بات یہ بھی ہے کہ مرکز کے ذمہ داروں نے دہلی کے اعلیٰ افسران کو آگاہ بھی کردی تھی کہ مرکز میں مختلف ریاستوں سے آئے ہوئے افراد کی ایک بڑی تعداد موجود ہے ، اس کے باوجود محکمہ پولیس اور اعلیٰ افسران نے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے اور نہ ہی اس درخواست پر کوئی توجہ دی ۔ اب جب کہ پورے ملک میں کورونا وائرس کی وجہ سے ایک تباہی اور ہلچل مچل چکی ہے ، لوگ موت کے گھاٹ اتر رہے ہیں اور سواریوں کا نظام معطل ہوچکا تو ایسی صورت میں مرکز کو نشانہ بنانا یہ کھلی سازش کے سوا کچھ بھی نہیں ۔ مفتی سید ابراہیم حسامی نے کہا کہ جیسے ہی جنتاکرفیو اور لاک ڈاؤن ہوا مرکز کے ذمہ داروں نے اس کی مکمل پاسداری کی اور اعلان کردیا کہ جو جہاں ہے وہیں رہے ، کوئی تبلیغی سرگرمی نہ دکھائی جائے اور حکومت کے فیصلہ کا احترام کیا جائے ، دوسری جانب مرکز کے ذمہ داروں نے دہلی حکومت سے نمائندگی بھی چاہی ، مگر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور اب مرکز کے ذمہ داروں پر ایف آئی آر کروا دیا گیا ۔ جب کہ تبلیغی جماعت ایک ذمہ دار جماعت ہے ، یہ امن کی پیامبر جماعت ہے ، یہ لوگوں کی بھلائی کا کام کرتی ہے تو ملک میں وائرس پھیلانے کا کام کیسے کرے گی ؟ مولانا نے مزید کہا کہ جب دہلی کے اندر سنگین فسادات ہوئے تو دہلی کے وزیراعلیٰ نے کسی پر ایف آئی آر درج کروانے کی بات نہیںکہی اور اس وقت وہ اپنی بے بسی کا نعرہ لگا رہے تھے ، اب ان میں اتنی طاقت کہاں سے آگئی ؟ دہلی سرکار کی عدم دلچسپی اور غیر ذمہ داری کی وجہ سے ہزاروں مزدوروں کا ریلہ آنند وہار پہنچ جاتاہے ، اس وقت کسی پر ایف آئی آر درج نہیں کیا جاتا تو تبلیغی جماعت پر ایف آئی آر درج کروانا کیسے روا ہوسکتاہے ؟ دوسری جانب میڈیا کی زہر فشانی دیکھئے کہ ان کی یوگی آدتیہ ناتھ کا جمع کیا ہوا مجمع نظر آتا ، مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ کی تقریب حلف برداری میں مجمع نظر نہیں آتا ، آنند وہار میں مزدوروں کا مجمع نظر نہیں آتا ، سبزی منڈیوں میں خریداروں کا مجمع نظر نہیں آتا ، بینکوں میں مجمع نظر نہیں آتا ، مجمع نظر آتا ہے تو صرف تبلیغی مرکز میں نظر آتا ہے ۔ یہ سب مرکز کوبہانہ بناکر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی سازش ہے ۔ ایسی سنگین صورت میں تمام ملی ، سماجی اور دینی تنظیموں سے گذارش ہے کہ وہ تبلیغی مرکز کا ساتھ دیں ۔ ملت مسلمہ بلالحاظ مسلک و مشرب مرکز کی تائید میں کھڑی ہو اور سب ایک آواز ہوکر مرکز ، تبلیغی جماعت اور مسلم طبقہ کی حفاظت کیلئے آگے آئیں ، ورنہ گودی میڈیا اس کو بھی فرقہ واریت کا رنگ دینے سے گریز نہیں کرے گی ۔