مرکز کے فیصلہ کے خلاف چیف منسٹر کی قانونی ماہرین سے مشاورت

   

Ferty9 Clinic

تلنگانہ کی ترقی میں مرکز اہم رکاوٹ، ریاستی وزیر نرنجن ریڈی کا الزام
حیدرآباد۔/20 جولائی، ( سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے آبپاشی پراجکٹس کا کنٹرول مرکز کی جانب سے حاصل کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ وزیر زراعت جی نرنجن ریڈی نے کہا کہ کرشنا اور گوداوری پر تعمیر کئے گئے آبپاشی پراجکٹس سے متعلق نوٹیفکیشن پر ریاستی حکومت قانونی رائے حاصل کررہی ہے اور تلنگانہ کے حقوق کے تحفظ کیلئے تمام درکار امکانات تلاش کئے جارہے ہیں۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اس مسئلہ پر ماہرین قانون سے مشاورت کی ہے تاکہ اس تنازعہ کا مستقل حل تلاش کیا جائے۔ وزیر زراعت نے مرکز سے مخالف عوام نوٹیفکیشن سے فوری دستبرداری کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکز نے دریاؤں کے پانی اور پراجکٹس پر کنٹرول سے متعلق یکطرفہ فیصلہ کیا ہے۔ نوٹیفکیشن کی اجرائی تلنگانہ عوام کے مفادات پر ضرب کاری ہے۔ آبپاشی پراجکٹس کی تعمیر میں ریاست کی مدد کرنے کے بجائے مرکزی حکومت ریاست کی جانب سے تعمیر کردہ پراجکٹس کا کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مرکز جان بوجھ کر سیاسی مقصد براری کیلئے تلنگانہ کی ترقی میں رکاوٹ پیدا کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ تلنگانہ عوام کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے پانی کی تقسیم میں تلنگانہ سے ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے علحدہ ریاست حاصل کی ہے۔ مرکز نے یکطرفہ اور غیر دستوری فیصلہ کیا ہے۔ اگر مرکز اپنا فیصلہ تلنگانہ پر مسلط کرنے کی کوشش کرے گا تو عوام مناسب جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔ مرکز کو تلنگانہ عوام کی زندگی سے کھلواڑ سے گریز کرنا چاہیئے۔ واضح رہے کہ مرکز نے تمام اہم آبپاشی پراجکٹس کا کنٹرول بشمول برقی کی تیاری اور مینٹننس کی ذمہ داری کرشنا ریور اور گوداوری ریور مینجمنٹ بورڈس کو تفویض کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تلگوریاستوں میں آبی تنازعہ میں شدت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا جس پر 2 اکٹوبر سے عمل کیا جائے گا۔