مرکزی و ریاستی حکومتوںکی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاج

   

غیر مناسب معاشی معاملات کے سبب ملک کی معیشت تباہ ، کلکٹریٹ کے روبرو محمد علی شبیر کا خطاب
کاماریڈی :8؍ نومبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف آج کاماریڈی میں کلکٹریٹ کے روبرو بڑے پیمانے پر دھرنا منظم کیا گیا دھرنا میں سابق ریاستی وزیر محمد علی شبیر ، آل انڈیا کانگریس کے جنرل سکریٹری سرینواس کرشنن نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی ۔ اس موقع پر محمد علی شبیر نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں عوام کے سامنے کئے گئے اعلانات سے انحراف کرلیا ۔ بالخصوص مرکزی حکومت کی معاشی پالیسیوں کے سبب ہندوستان کی معیشت تباہ ہوگئی ہے ۔ نریندر مودی اقتدار میں آنے سے قبل ہر ایک کے کھاتوں میں 15لاکھ روپئے ڈالنے کا اعلان کیا تھا لیکن آج تک بھی 14 روپئے جمع نہیں ہوئے اور راتوں رات نوٹ بندی کرتے ہوئے عوام کو حیران کردیا ۔ محمد علی شبیر نے نوٹ بندی کے 50 دن کے بعد معاشی حالات کو سدھارنے کا اعلان کیا تھا 3 سال کا وقفہ گذرنے کے باوجود بھی آج تک بھی حالات نہیں سدھیرے اور تین سال کے بعد بھی نوٹ بندی کے بعد کتنی رقم جمع ہوئی اس بارے میں واضح نہیں کیا اور نئے نوٹوں کو تیار کرنے کیلئے 25 ہزار کروڑ روپئے ضائع کئے اور اس وقت چیف منسٹر تلنگانہ مودی کی حمایت کی اور جی ایس ٹی کو نافذ کرتے وقت بھی کے سی آر نے نریند مودی کی تائید و حمایت کی تھی نوٹ بندی ، جی ایس ٹی کے باعث ملک کی معیشت تباہ ہوچکی ہے مسٹر شبیر علی نے کہا کہ چیف منسٹر چندر شیکھر رائو کے 6 سال کے دور میں تلنگانہ کو قرضوں کے بوجھ میں روند دیا ہے اور 250 کروڑ روپئے قرض کیا ہے60 سال میں 16 چیف منسٹر 60 کروڑ روپئے خرچ کیا تو 6 سال میں 250 کروڑ روپئے کا خرچ کیا گیا اور ہر ایک سر پر ایک لاکھ روپئے کا قرض کا بوجھ عائد کیا گیا ۔ اس موقع پر آل انڈیا کانگریس کے جنرل سکریٹری سرینواس کرشنن مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 3 سال قبل نریندر مودی نوٹ بندی کا اعلان کرتے ہوئے عوام کو مشکلوں میں ڈال دیا تھا تین سال کا وقفہ گذرنے کے باوجود بھی آج تک کوئی اقدام نہیں کیا گیا ۔ جی ایس ٹی ، نوٹ بندی کی وجہ سے عوام کو انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور ترقیاتی ادارہ بند ہورہے ہیں ۔ ٹاٹا موٹرس کے علاوہ دوسری فیکٹریاں بند ہوچکی ہے اور مودی عدانی ، امبانی کے اشاروں پر ملک کو تباہ و برباد کررہے ہیں اس موقع پر کانگریسی قائدین کے بالراج ، علی بن عبداللہ ، میر امتیاز علی، محمد سراج الدین نے بھی مخاطب کیا ۔ قبل از کانگریس کی جانب سے ایک بائیک ریالی بھی نکالی گئی ۔ جلسہ کے اختتام پر ضلع کلکٹر کو یادداشت پیش کی گئی ۔