مساجد اور عبادتگاہوں کی موجودہ تعمیرات کو قانونی قرار دیاجائے

   

شاہی مسجد باغ عام میں مولانا ڈاکٹر احسن بن محمد الحمومی کا خطاب
حیدرآباد 7 ستمبر (پریس نوٹ) مولانا ڈاکٹر حافظ احسن بن محمد الحمومی امام و خطیب شاہی مسجد باغ عام میں کہا کہ میں نے برسوں سے یہ بات کہی ہے کہ ہمیں ہماری عبادت گاہوں کے تحفظ سے متعلق حکومت سے مطالبہ کرنا چاہیے۔ حکومتیں تو آتی جاتی رہتی ہے، ہم نے کئی اسکیموں اور اسکالرشب سے متعلق تو بات کی، لیکن عبادت گاہوں کے تحفظ کا مسئلہ ہماری ترجیحات میں شامل نہیں رہا۔ مساجد اور عبادتگاہوں کی موجودہ تعمیرات کو قانونی قرار دیاجائے۔ ابھی تو وقف قانون بھی نہیں بنا لیکن کئی جگہ یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ کسی مسجد کو غیرقانونی کہہ کر فوری اس کو شہید کیا جارہا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ مساجد کی زمینیں تو مسلمانوں ہی کی ہیں؛ مگر مسجد کی تعمیر سے پہلے اس کی اجازت لینے میں کاہلی برتی جاتی ہے۔ مسجد کی تعمیر کو قانونی نہیں بنایا جاتا، جس کے وجہ سے تعمیر شدہ مسجد حکومتی دستاویزات میں شامل نہیں ہوپاتی۔ شرپسند عناصر کے یہاں ایسی مساجد کا محلہ واری سطح پر مکمل ڈاٹا موجود ہے۔ وہ ایسی مساجد کو غیر قانونی باور کرانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں اور مقامی بلدیہ اور پنچایت میں اس کے انہدام کے لیے درخواستیں دیتے ہیں اور ایسی عبادتگاہوں کے خلاف محاذ آرائی کرتے ہیں، تاکہ ان کی راہ آسان ہوجائے۔ اب تک تو ہم سے بہت غفلت ہوئی، مگر اب جتنی عبادت گاہیں محفوظ ہیں، ان کو قانونی بنائیں۔ ان کے مکمل سرکاری دستاویزات بنائیں۔ یہ ہر مسلمان کا دینی فریضہ ہے۔ مولانا احسن نے کہا کہ یہ ہماری آنے والوں نسلوں کے دین کے تحفظ کا مسئلہ ہے۔ سوچنے کی بات ہے کہ جس آزادی اور سکون سے ہم اپنے مساجد میں عبادت کررہے ہیں، کیا ہماری آنے والوں نسلوں کو ایسا ماحول ملے گا یا تب تک مسلمانوں کی تمام عبادت گاہوں کو چھین لیا جائے گا؟ ایسے سنگین مسائل میں ہمیں ہماری ترجیحات کو بدلنا ضروری ہے۔ ہندوستان میں بابری مسجد، طلاق اور مسلمانوں کی شہریت کے بعد اب آنچ وقف جائیدادوں تک پہنچ چکی ہے، لیکن اب بھی لوگ اس سے لاتعلق ہیں۔ اگر وقف بل منظور ہوگا تو مسلمانوں کا ہر وقف ادارہ جیسے مسجد، مدرسہ، درگاہ اور وقف تعلیمی ادارے میں حکومت کی مرضی کے دو غیر مسلموں کو بھی جگہ دینا پڑے گا۔ کسی بھی وقف جائیداد کو وہ وقف ہے یا نہیں! اس کا فیصلہ کلکٹر کرے گا۔ سوچیے تب مسلمانوں کی عبادت گاہوں کا کیا حشر ہوگا۔ اس سلسلے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے سنجیدہ کا مظاہرہ کیا ہے۔ وقف بل سے متعلق پارلیمانی کیمٹی کو ہر شخص اپنی رائے میل کے ذریعے روانہ کریں۔ فاتح فلسطین سلطان صلاح الدین ایوبی نے فرمایا تھا کہ جب امت کا دولت مند طبقہ عیش و عشرت میں اور مذہبی طبقہ فروعی اختلافات میں پڑ جائے تو وہ امت کی ہلاکت کا سبب بنے گا۔ برسوں گزر جاتے ہیں لیکن مستقبل کی منصوبہ بندی کیلیے کوئی بھی پیش رفت نہیں کی جاتی۔