اسرائیل میں ہنگامی صورتحال کے اعلان کے فوری بعد کارروائی، مصلیوں کو زبردستی باہر نکال دیا گیا
نئی دہلی۔ 13 جون (ایجنسیز) آج جمعہ کی صبح قابض اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ کو مکمل طور پر بند کرنے کا اشتعال انگیز اور قابلِ مذمت قدم اٹھایا۔ یہ کارروائی اسرائیل میں ہنگامی حالت کے اعلان کے فوراً بعد سامنے آئی، جو ملک کی داخلی سکیورٹی فورسز کی جانب سے کیا گیا تھا۔عینی شاہدین کے مطابق فجر کی نماز کے فوراً بعد اسرائیلی فورسز نے مسجد اقصیٰ کے صحن پر دھاوا بول دیا، جہاں عبادت میں مصروف نمازیوں کو زبردستی باہر نکال دیا گیا اور ان کی مسجد میں موجودگی پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی۔اس کے علاوہ، صہیونی افواج نے مسجد کے اندرونی حصوں میں داخل ہو کر خواتین و مرد نمازیوں کو بھی زبردستی بیدخل کیا اور تمام دروازے بند کر دیے۔یہ جارحانہ اقدامات ایسے وقت پر کیے گئے ہیں جب غزہ انسانی المیے سے دوچار ہے۔ 2 مارچ سے اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ کی تمام سرحدی گزرگاہیں بند کیے جانے کے بعد حالات مزید بدتر ہو چکے ہیں۔یہ سب کچھ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اس جنگ کا تسلسل ہے، جسے اسرائیل نے امریکی حمایت کے ساتھ فلسطینیوں پر مسلط کر رکھا ہے۔ اس خونی جارحیت کے نتیجے میں اب تک 1,82,000 سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔مزید برآں، 11 ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں اور لاکھوں فلسطینی اپنے گھروں سے جبراً بیدخل کیے جا چکے ہیں۔ غزہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے، جہاں خوراک، ادویات اور پناہ گاہوں کی شدید قلت نے صورتِ حال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی حملہ صرف ایک مقدس مقام کی بیحرمتی نہیں، بلکہ پوری امت مسلمہ کے جذبات پر گہرا وار ہے۔ فلسطینی عوام آج بھی اپنے حقِ خود ارادیت اور آزادی کی خاطر بے مثال قربانیاں دے رہے ہیں۔یہ فیصلہ ایسے وقت پر آیا ہے جب اسرائیل نے اسلامی جمہوریہ ایران پر بھی وسیع پیمانے پر فضاﷺٍئی حملے شروع کر دیے ہیں، جس سے پورے خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔