مسلم طالب علم کے تقسیم کردہ چاکلیٹ کو حلال قرار دیکر دیگر طلباء نے مسترد کردیا

   

حیدرآباد۔24۔مارچ(سیاست نیوز) فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور گنگا جمنی تہذیب کے مرکز تصور کئے جانے والے شہر حیدرآباد میں اس قدر نفرت نے جگہ لے لی ہے کہ جس عمر میں بچوں کو مذہب کا علم نہیں ہوا کرتا تھا بلکہ وہ ہندو ‘ مسلم ‘ سکھ ‘عیسائی کی تفریق سے لاعلم ہوا کرتے تھے اب اس عمر میں حلال پراڈکٹس کے استعمال یا عدم استعمال کے متعلق بحث کرنے لگے ہیں جو کہ نفرت کی حد کا اندازہ کرنے کیلئے کافی ہے۔شہر حیدرآباد کے علاقہ بنجارہ ہلز میں واقع سرکردہ اسکول میں چوتھی جماعت کے ایک بچہ نے اپنی سالگرہ کے موقع پر ساتھی طلبہ میں چاکلیٹ تقسیم کئے لیکن بیشتر طلبہ نے مسلم طالبعلم کی جانب سے تقسیم کئے گئے چاکلیٹ کو محض اس لئے کھانے سے انکار کردیا کیونکہ ان چاکلیٹس پر ’حلال‘ تحریر کیا ہوا تھا۔اسکولی طلبہ کی جانب سے چاکلیٹس کے استعمال سے انکار کے بعد یہ مسئلہ سوشل میڈیا پر تیزی سے گشت کرنے لگا ہے اور کہا جا رہاہے کہ چوتھی جماعت سے تعلق رکھنے والے بچوں میں ’حلال‘ کے متعلق اس قدر نفرت پیدا ہونے لگی ہے تو آئندہ وہ کس طرح کی فکر کے ساتھ پروان چڑھیں گے ۔اسکول انتظامیہ ‘ اساتذہ کے علاوہ والدین کے ساتھ ساتھ مسلم سماج کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ’حلال‘ کے متعلق پھیلی ہوئی بدگمانی کو دور کرنے کے سلسلہ میں شعور اجاگر کریں۔ 3
کیونکہ بیشتر غیر مسلموں کے درمیان حلال کے متعلق یہ غلط فہمی ہے کہ حلال صرف مسلمان کھاتے ہیں اور حلال کا تعلق گوشت اور ذبیحہ سے ہوتا ہے اسی لئے مسلم سماج کے ذمہ داروں کو چاہئے کہ وہ اس طرح کی غلط فہمیوں کے ازالہ کے لئے اقدامات کریں۔3