مودی کی بھی ’الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے‘ کے مصداق کانگریس پر الزام تراشی، آئی یو ایم ایل اے کے مہاراشٹرا جنرل سکریٹری عبدالرحمن کا بیان
ممبئی: ڈاکٹرامبیڈکر کی توہین پر احتجاج سڑک سے سنسد تک حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی اور حزب اختلاف کے درمیان ہنگامہ آرائی جاری ہے ۔ دستور ہند کے معمار ڈاکٹر بھیم راؤ بابا صاحب امبیڈکر کے خلاف مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ کا توہین آمیز تبصرہ کی انڈین یونین مسلم لیگ نے بھی پرزور مذمت کی ہے ۔ آئی یو ایم ایل کے مہاراشٹر جنرل سیکریٹری عبدالرحمنٰ سی ایچ نے پریس کو جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا کہ آئین ہند پر جب بھی بات ہوگی تو یقینی طور پر ڈاکٹر امبیڈکر کا حوالہ بھی دیا جائے گا۔ پارلیمنٹ کے رواں اجلاس میں آئین پر بحث ہوئی۔ آئین ہند کے 75 برس مکمل ہونے پر قانون ساز اداروں میں بحث کا مقصد یہی تھا کہ دستور ہند کے تحفظ و مکمل نفاذ پر تبادلہ خیال ہو اور آئین کے ساتھ چھیڑخانی کی کوششوں پر قدغن لگایا جاسکے ۔ حزب اختلاف کے جن لیڈران نے بحث کی تقریبا تمام نے آئین کے معمار ڈاکٹر امبیڈکر کا ذکر بھی کیا کہ کس طرح انہوں نے ملک کے تمام طبقات کے تمام حقوق کا تحفظ پیش نظر رکھتے ہوئے قانون سازی کی تھی۔ یہی بات حکمراں بھاجپا لیڈران کو ناگوار گزری ہے ۔ بحث کا جواب دیتے وقت مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ڈاکٹر امبیڈکر کا حوالہ دینے والے اپوزیشن لیڈران کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا تھا کہ مبیڈکر… امبیڈکر…. امبیڈکر..کرنے کی بجائے بھگوان کا نام اتنے وقت لے لیتے تو انہیں سورگ میں جگہ مل جاتی۔ اس معاملہ پر پورے ملک میں امیت شاہ کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے ۔جب مخالفت میں شدت آنے لگی تو امیت شاہ نے معذرت خواہی یا اظہار افسوس کی بجائے عام لیڈران کی طرح اپوزیشن بالخصوص کانگریس پر الزام تراشی شروع کردی۔ وزیراعظم مودی بھی اس معاملہ پر الٹاچور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق کانگریس پر الزام عائد کررہے ہیں کہ کانگریس ہی وقتاً فوقتاً ڈاکٹر امبیڈکر کی تضحیک کرتی ہے ۔اب پارلیمنٹ کے باہر جو کچھ ہوا اور بھارتیہ جنتا پارٹی جس طرح الزام عائد کررہی ہے تو یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ بی جے پی ڈاکٹر امبیڈکر کی توہین کے معاملہ میں بری طرح پھنس گئی ہے اور اس نے دانستہ طور پر پارلیمنٹ کے باہر ہنگامہ آرائی کی۔ دستور ہند کے معمار ڈاکٹر بھیم راؤ بابا صاحب امبیڈکر کو پورا ملک احترام اور قدرومنزلت کی نگاہوں سے دیکھتا ہے ،عبدالرحمٰن سی ایچ نے انکشاف کیا کہ وہ مسلم لیگ ہی تھی جس نے بابا صاحب امبیڈکر کو کلکتہ سے الیکشن لڑنے پر راضی کیا اور اپنی بھرپور حمایت وتائید سے انہیں منتخب کرتے ہوئے ایک نئی سیاسی مرتب کی۔ مگر ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو امبیڈکر کا نام اپنے سیاسی سودوزیاں کے لحاظ سے استعمال کرتا ہے ۔ جب کبھی بھارتیہ جنتا پارٹی کو دلت اور دیگر پسماندہ طبقات کی ضرورت محسوس ہوتی ہے وہ اپنے آپ کو سب سے بڑا امبیڈکر وادی قرار دیتی ہے اس وقت بی جے پی کے لئے ڈاکٹر امبیڈکر سے بڑا لیڈر کوئی نہیں رہتا۔ جب بی جے پی کو دلت طبقہ سے کوئی سیاسی ضرورت نہیں رہتی یہی بی جے پی ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کی توہین و تذلیل کرنے میں بھی کوئی عار نہیں سمجھتی۔ اس کی تازہ مثال وزیر داخلہ امیت شاہ کا بیان ہے ۔ یہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا دہرا معیار ہے ۔
بی جے پی کی اس دلت مخالف ذہنیت کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ دلت اور دیگر پسماندہ طبقات جو ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کو اپنا مسیحا و رہنما تصور کرتے ہیں بی جے پی کے دام فریب میں گرفتار بھی ہوجاتے ہیں اور انتخابات میں اس کی کامیابی کے لئے سرگرم ہوجاتے ہیں۔ دلت و پسماندہ طبقات کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ان حقیقی مخلص و ہمدرد کون ہیں ۔ جب تک امبیڈکر کے پیروکار یہ نہیں سمجھیں گے بھارتیہ جنتا پارٹی ان کا سیاسی استحصال کرتی رہے گی اور وقت آنے پر یہی بی جے پی ان کے تمام جمہوری و آئینی حقوق سلب کرنے سے بھی نہیں ہچکچائے گی۔