سرکاری مشنری کی غفلت اور لاپرواہی ۔ ایک ہفتہ میں نالوں میں بہنے اور پانی میں پھنسنے سے 4 اموات
کسی وزیر نے متاثرہ خاندان سے ملاقات نہیں کی او ر نہ ہی حکومت نے مہلوکین کے ورثا کو ایکس گریشیا کا اعلان کیا
حیدرآباد : /18 ستمبر (سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں معمولی بارش سے ترقی کی قلعی کھل گئی ہے ۔ ایک ہفتہ میں چار افراد کی موت واقع ہوگئی ۔ یہ واقعہ انسانی المیہ اور سرکاری مشنری کی ناکامی دونوں کو بے نقاب کرتا ہے ۔ موسم بارش کے دوران اس سال شہر حیدرآباد میں 6 تا 8 مرتبہ 100 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے ۔ کئی علاقے جھیل میں تبدیل ہوگئے ۔ گھروں اور اپارٹمنٹس میں پانی داخل ہوگیا ۔ مشیرآباد پارسی گٹہ کے دنیش ، ملے پلی افضل ساگر کے ارجن اور رام ایک ہی دن میں تین افراد نالے میں بہہ گئے ان میں آج ارجن کی نعش دستیاب ہوئی ۔ کل رات ہوئی دھواں دھار بارش کے سبب بلکم پیٹ انڈر پاس برج کے پانی میں پھنس جانے کے بعد گاڑی پر جانے والے محمد شرف الدین کی موت واقع ہوگئی ۔ مقامی نوجوانوں نے رسی کی مدد سے نعش باہر نکالی ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قصور کس کا ہے اور سزا کس کو مل رہی ہے ۔ نالے کے قریب رہنے والے غریب لوگ اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر جی رہے ہیں ۔ جب بھی بارش ہوتی ہے ان کے دلوں میں خوف جاگ اٹھتا ہے کہ نالے کی بے رحم موجیں کہیں ان کی جان نہ لے لیں ۔ اس معاملہ میں سرکاری انتظامیہ کے پاس صرف بیانات ہیں کوئی عملی اقدامات نہیں ہے ۔ چار افراد کی موت واقع ہوجانے کے باوجود حکومت خاموش ہے ۔ کسی وزیر نے متاثرہ خاندان سے ملاقات کرنا گنوارا نہیں کیا اور نہ ہی مہلوکین کے ارکان خاندان کو ایکس گریشیا کا اعلان کیا گیا ۔ شہر حیدرآباد میں نالوں کا قدیم مسئلہ ہے ۔ سال 2000 ء سے اس مسئلہ کو حل کرنے کا صرف اعلان کیا جارہا ہے ۔ مگر ابھی تک کوئی مستقل حل برآمد نہیں ہوا ۔ کروڑہا روپئے خرچ ہوگئے ۔ منصوبے تبدیل ہوئے لیکن عوام کی زندگی اب بھی خطرے میں ہے ۔ اسٹریٹیجک نالہ ڈیولپمنٹ پلان کے نام پر 15 ہزار کروڑ روپئے خرچ کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ۔ جس میں ایک ہزار کروڑ روپئے خرچ کئے گئے ۔ لیکن بنیادی حفاظتی اقدامات نہیں کئے گئے ۔ ناجائز قبضوں کو ہٹانا تو دور ریٹریننگ وال تعمیر نہیں کئے گئے اور نہ ہی وارننگ بورڈس لگائے گئے ۔ نالے کی صفائی کیلئے ہر سال 50 کروڑ روپئے جی ایچ ایم سی کی جانب سے خرچ کئے جارہے ہیں ۔ مگر نتیجہ صفر ہے ۔ حال ہی میں بنجارہ ہلز کے نالے میںایک لاری گرگئی ۔ مگر کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے ۔ نالے پر ڈھکن نہ ہونے کی شکایتیں عام ہوگئی ہیں ۔ حال میں نالوں کی ذمہ داری ہائیڈرا کو سونپی گئی ہے ۔ جس کے بعد جی ایچ ایم سی کی جانب سے خاموشی اختیار کرلی گئی ہے ۔ شہر کے نالوں میں ہر جگہ بڑے پیمانے پر کچرا جمع ہوگیا ہے ۔ موسم برسات سے قبل نالوں سے کچرے کی صفائی کے کام برائے نام کئے جارہے ہیں ۔ سرکاری انتظامیہ کی غفلت اور لاپرواہی سے عوام کی زندگیاں خطرے میں پڑرہی ہیں۔ کئی اعلیٰ عہدیداروں کو شہر کے نالوں کے بارے میں مکمل معلومات نہیں ہے کہ یہ کہاں سے شروع ہوتے ہیں اور کہاں ختم ہوتے ہیں ۔ نالوں کے قریب ہمہ منزلہ عمارتیں تعمیر ہوگئی ہیں ۔ انہیں منظوریاں کیسے دی گئی ہیں یہ بھی بہت بڑا سوال ہے ۔ شہر حیدرآباد کی ترقی کے بڑے پیمانے پر دعوے کئے جارہے ہیں ۔ مگر تھوڑی سی بارش سے ان دعوؤں کی قلعی کھل جارہی ہیں ۔ ٹریفک کے بڑے پیمانے پر مسائل پیدا ہورہے ہیں ۔ 2