تعمیر کرنے پر دوبارہ شہید کرنے شرپسندوں کا انتباہ، پولیس تعینات، امتناعی احکامات نافذ
حیدرآباد۔ 24 جولائی (سیاست نیوز) معین آباد چلکور میں شہید مسجد کی تعمیر میں رکاوٹ پیدا کردی گئی ہے اور آج تعمیری کام کو روک دیا گیا۔ شر پسندوں کی جانب سے شہید مسجد جاگیردار کی تعمیر پر اعتراض اور مسجد کی تعمیر پر دوبارہ شہید کرنے کے انتباہ کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے اور سائبر آباد پولیس نے بجرنگ دل کے احتجاج اور ریالی کے پیش نظر امتناعی احکامات جاری کردیا۔ زائد فورس کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔ ایک طرف بجرنگ دل کی دھمکی اور دوسری طرف احتجاج کے دوران کام روکوانے کی اطلاع کا وقف بورڈنے سخت نوٹ لیا اور صدر نشین وقف بورڈ عظمت اللہ حسینی معین آباد پہنچ گئے۔ ریونیو اور پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں سے بات چیت کے بعد حصار بندی کو جاری رکھنے کا فیصلہ لیا گیا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق پولیس چلکور میں کسی بھی غیر مقامی شخص کو مداخلت کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔ پرامن حالات کو بگاڑنے کی شرپسندوں کی کوششوں کا پولیس کی جانب سے سخت نوٹ لیا جارہا ہے اور ڈی سی پی راجندر نگر معین آباد میں کیمپ کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حالات مکمل طور پر قابو میں ہیں اور کسی بھی طرح کی شرپسندی اور امن کو بگاڑنے کی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ڈی سی پی سرینواس نے بتایا کہ مسجد کو شہید کرنے کے معاملہ میں لینڈ لارڈ بی کرن کمار ریڈی کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور عدالتی تحویل میں پیش کردیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ رات کے اوقات کام روک دیا گیا تھا اور آج حالات پر پولیس نے سخت چوکسی اختیار کرلی ہے۔ ہندو تنظیموں کی جانب سے مسجد کی تعمیر پر اعتراض اور رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش جاری ہے جبکہ شرپسند عناصر پرامن فضاء کو بگاڑنے کے لئے ہندو مذہبی رہنماؤں کا استعمال کررہے ہیں۔ ان کے جھوٹے اور فرضی بیانات کو پھیلاتے ہوئے حالات کو بگاڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ چلکور بالاجی ٹمپل کے پجاری کے بیان سے بھی علاقہ میں سنسنی پیدا ہوگئی تھی تاہم بعد میں پجاری نے اس بیان سے انحراف کیا اور کہا کہ علاقہ میں مسجد کی تعمیر پر انہوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا تھا۔ پولیس نے پجاری کے تازہ بیان کو وائرل کردیا اور حالات کو بگڑنے سے بچانے کے ہر ممکنہ اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ریئل اسٹیٹ وینچر کی تعمیر کے دوران شہید کی گئی مسجد کو وقف بورڈنے عالیشان پیمانے پر دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان کیا۔ صدر نشین کی نگرانی میںمسجد کے تعمیراتی کام جاری ہیں۔ اس موقع پر صدر نشین تلنگانہ وقف بورڈ جناب عظمت اللہ حسینی نے بتایا کہ مسجد کی تعمیر کی جائے گی اور کسی بھی قسم کی رکاوٹ کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ پہلے اراضی کی حصاربندی کی جائے گی اور مقامی افراد سے بات چیت کی جارہی ہے۔ آج ریونیو اور پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں سے بات چیت کی گئی اور تمام ریکارڈس کی جانچ کی گئی۔ مقامی اکثریتی فرقہ کے افراد سے بھی بات چیت کی گئی ہے اور کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ حالات کو دیکھتے ہوئے تعمیراتی کاموں کو مقامی مسلمانوں کی نگرانی میں انجام دیا جارہا ہے۔ انہوں نے اس بات کا تیقن دلایا کہ مسجد کی تعمیر ہر حال میں کی جائے گی۔ ع