ملائیشیا میں بچیوں کی نصابی کتاب کے ’’جنس زدہ ‘‘ سبق پر تنازعہ

   

کوالالمپور۔ 16جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ملائیشیائی حکومت ایلمینٹری اسکولس کی ایک نصابی کتاب میں موجود سبق کو تبدیل کرے گی جس میں نوجوان لڑکیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جنسی استحصال سے بچنے کے لئے ایسے کپڑے زیب تن کریں جو ان کی مکمل ستر پوشی کرتے ہوں۔ تاہم اس سبق کے خلاف سوشیل میڈیا پر غم و غصہ کے اظہار کے بعد اس میں تبدیلی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نصابی کتاب کے ایک باب میں کچھ خاکوں کے ساتھ 9 سالہ بچیوں کی ’’اپنی عصمت کیسے بچائیں‘‘ کے عنوان سے کچھ ہدایتیں دی گئی ہیں جس میں عامرہ نام کی ایک فرضی لڑکی کا خاکہ پیش کیا گیا ہے جس کے والدین اسے ہدایت کرتے ہیں کہ اسے اپنی عصمت کی حفاظت کے لئے نہ صرف مناسب اور جسم کو ڈھانکنے والے کپڑے پہننے چاہئیں بلکہ کپڑے تبدیل کرتے وقت اسے دروازہ بند رکھنا چاہئے اور سنسان مقامات پر اکیلے نہیں جانا چاہئے۔ اگر اس نے ایسا نہیں کیا تو اسے کوئی بھی جنسی ہراسانی کا شکار بنا سکتا ہے جس سے اس کے (عامرہ) ارکان خاندان کو توہین اور ذلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس کے دوست احباب اور سہیلیاں اس سے ناطہ توڑ لیں گی۔ سوشیل میڈیا پر سماجی جہد کاروں نے اس سبق کے حلاف واویلا شروع کردیا کہ اس طرح کی نصیحتیں دے کر والدین خود اپنی بچیوں کو ہی جنسی ہراسانی کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں جبکہ جنسی ہراسانی کرنے والے کا کیا ہوگا ، اس کا کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ دریں اثناء ویمنس ایڈ آرگنائزیشن کی نائب صدر میرا سامنتھر نے کہا کہ جنسی ہراسانی کرنے والے کی بجائے نو سال کی معصوم بچیوں کو ہی قصوروار ٹھہرایا جارہا ہے کہ ان کا جسم اور اس کی نازک ساخت ہی ان کے لئے باعث شرم ہے۔ نصابی کتاب کے اس سبق پر اعتراضات کے بعد وزارت تعلیم نے سبق کے متنازعہ حصوں پر اسٹیکر چسپاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔