حکومت سے دیرینہ مطالبات کی یکسوئی کا مطالبہ، 9 جون کو حیدرآباد میں مہا ریالی اور دھرنا
حیدرآباد۔ 4 مئی (سیاست نیوز) تلنگانہ کے سرکاری ملازمین، گزیٹیڈ آفیسرس، ٹیچرس، ورکرس اور پنشنرس پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے دیرینہ مطالبات کی یکسوئی کے لئے احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کیا ہے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا اجلاس آج حیدرآباد میں منعقد ہوا جس میں 33 اضلاع سے تعلق رکھنے والے قائدین نے شرکت کی۔ جے اے سی سے وابستہ 206 مختلف یونینوں کے قائدین اجلاس میں شریک رہے اور احتجاجی لائحہ عمل پر عمل آوری کا فیصلہ کیا۔ جے اے سی کے صدر نشین ایم جگدیشور اور سکریٹری جنرل ای سرینواس راؤ نے کہا کہ ریاست کے 13 لاکھ 31 ہزار خاندان حکومت کے رویہ سے پریشان ہیں۔ حکومت نے جے اے سی کے مطالبات کی یکسوئی کا وعدہ کیا تھا لیکن 18 ماہ گذرنے کے باوجود کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ حکومت سے بارہا نمائندگی کی گئی۔ قائدین نے کہا کہ ملازمین اور پنشنرس کے لئے ڈی اے کی پانچ اقساط کی اجرائی باقی ہے۔ زیر التواء بلز کی اجرائی کا مطالبہ کرتے ہوئے جے اے سی قائدین نے کہا کہ تقریباً 10 ہزار کروڑ کے بلز جاری نہیں کئے گئے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے جے اے سی قائدین کو تیقن دیا تھا کہ اندرون 15 یوم بلز جاری کردیئے جائیں گے لیکن 10 فیصد بلز بھی جاری نہیں ہوئے۔ چیف منسٹر نے اپریل 2025 سے ہر ماہ 650 کروڑ منظور کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن ایک ماہ میں پانچ کروڑ روپے بھی جاری نہیں کئے گئے۔ معاشی دشواریوں کا شکار سرکاری ملازمین اور پنشنرس نے دیرینہ مطالبات کی یکسوئی کے لئے طویل مدتی احتجاجی لائحہ عمل طے کیا ہے۔ اجلاس میں مطالبات پر مبنی قراردادیں منظور کی گئیں۔ جے اے سی نے 15 مئی کو لنچ کے وقفہ میں سیاہ بیاچس کے ساتھ مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ہر ضلع میں جے اے سی کی جانب سے احتجاج منظم کیا جائے گا۔ 9 جون کو مہادھرنا اور ریالی منظم کی جائے گی جو سندریا ویگنان کیندر سے اندرا پارک پہنچے گی۔ سرکاری ملازمین ورک ٹو رول کے تحت خدمات انجام دیں گے اور سرکاری دفاتر کے روبرو انسانی زنجیر منظم کی جائے گی۔ جے اے سی نے پن ڈاؤن ہڑتال کے علاوہ اجتماعی رخصت حاصل کرنے کا بھی منصوبہ بنایا ہے۔ اجلاس میں جے اے سی قائدین دامودھر ریڈی، رویندر ریڈی، مدھوسدھن ریڈی، مہیپال ریڈی، ستیہ نارائن ریڈی، کرشنا مورتی، جی نرسیا، محمد عبداللہ، ایس ایم ہاشمی (مجیب)، محمد جہانگیر اور دوسروں نے شرکت کی۔ اس موقع پر جے اے سی کے 57 مطالبات پر مبنی قرارداد منظور کی گئی۔ 1