ملعون سلمان رشدی پر حملہ ، دواخانہ میں زیرعلاج

,

   

نیویارک میں پروگرام کے دوران چاقو زنی ، گردن پر وار ، حملہ آور گرفتار ، مغرب کا اظہار مذمت ۔ ملعونہ تسلیمہ نسرین فکر مند

نیویارک : ہندوستانی نژاد ناول نگار سلمان رشدی پر جمعہ کو نیویارک کی ایک کاؤنٹی میں منعقدہ ایونٹ کے دوران حملہ کیا گیا ۔ناول نگار کی گردن پر زخم آئے ہیں ۔ رشدی کی متنازعہ تحریروں نے 1989 ء میں اسے ایرانی رہنماء امام آیت اللہ خمینی کی جانب سے قتل کا فتویٰ جاری ہونے کے بعد روپوشی اختیار کرنا پڑا تھا ۔ نیوز ایجنسی اسوسی ایٹیڈ پریس کے ایک رپورٹر نے دیکھا کہ ایک شخص نے کاؤنٹی چوٹوکا کے پروگرام میں اسٹیج پر آکر ملعون مصنف پر اُس وقت حملہ کردیا جب اس کا تعارف کرایا جارہا تھا ۔ حملہ آور نوجوان نے 75 سالہ رشدی کو 20 سیکنڈ میں 10 تا 15مکے مارے اور پھر چاقو سے وار کیا ۔ اس کے فوراً بعد رشدی کو فرش پر دیکھا گیا ۔ اُسے پروگرام کے ذمہ داروں اور سیکوریٹی والوں نے ہیلی کاپٹر تک منتقل کیا جس کے ذریعہ رشدی کو ہاسپٹل پہنچایا گیا ۔ نیویارک کے گورنر کا کہنا ہے کہ سلمان رشدی زندہ ہے۔گورنر نے بتایا کہ چاقو زنی میں زخمی رشدی کا مقامی دواخانہ میں علاج ہورہا ہے ۔ اس دوران حملہ آور کو سیکوریٹی والوں نے فوری تحویل میں لے لیا ۔ گرفتار حملہ آور کی شناخت ابھی نامعلوم ہے اور اس کے تعلق سے دیگر تفصیلات کا بھی افشا ء نہیں ہوا ہے ۔ یہ پروگرام فنکارانہ آزادی کے بارے میں مذاکرہ تھا جہاں سلمان رشدی کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا ۔ دریں اثناء نہ صرف امریکہ بلکہ ہندوستان کے بشمول دنیا بھر سے ردعمل کا اظہار ہورہا ہے ۔ رشدی کے مماثل متنازعہ ناول ’لجا‘ لکھنے والی تسلیمہ نسرین کو رشدی پر حملہ کے بعد خود اپنی جان کی فکر لاحق ہوگئی ہے ۔ ملعون مصنفہ نے حملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا ہوسکتا ہے تو اسلام پر تنقید کرنے والے کسی بھی فرد پر حملہ کیا جاسکتا ہے ۔ بالی ووڈ کے جاوید اختر نے بھی رشدی پر حملہ کی مذمت کی ہے ۔ رشدی کو کتاب ’’ شیطانی کلمات‘‘ تحریر کرنے کی پاداش میں اُس وقت کے ایرانی رہنمانے واجب قتل قرار دیتے ہوئے فتویٰ جاری کیا تھا اور قتل کرنے والے کیلئے انعام کا اعلان بھی کیا تھا۔ یوروپ میں دو تین مرتبہ حملوں کی کوشش کے بعد رشدی سخت سیکورٹی میں امریکہ کو منتقل ہوگیا تھا ۔