ممبئی میں وقف ترمیمی ایکٹ کیخلاف مساجد میں گہما گہمی

   

ممبئی : وقف ترمیمی ایکٹ سے متعلق آن لائن وآف لائن اعتراضات کے لیے مہم آج آخری دن بھی نماز جمعہ کے بعد جاری رہی اور ممبئی سمیت مہاراشٹر کے مختلف شہروں میں یہ سلسلہ جاری رہا۔جنوبی ،جنوب وسطی اور مضافاتی ممبئی کے مسلم علاقوں میں نمازجمعہ کے بعد مسلم نوجوان بڑی تعداد میں کیوآر کوڈ کے ذریعے نمازیوں سے اعتراضات جمع کرا رہے تھے ۔ واضح رہے کہ وقف ترمیمی ایکٹ سے متعلق آن لائن وآف لائن اعتراضات روانہ کرنے کا آج آخری دن تھا۔ ان آخری لمحات میں بل کی مخالفت میں رائے درج کروانے اور اس کیلئے عوامی بیداری پیدا کرنے کی حتی الامکان کوششیں جاری ہیں۔ گزشتہ روز بھی اس سلسلے میں مختلف مقامات پر سرگرمیاں تیز نظر آئیں۔ جنوب وسطی ممبئی میں۔ حاجی اسماعیل حاجی الانا سینی ٹوریم مسجد،بھٹکلی شاہ درگاہ مسجد اور شیخ مصری درگاہ مسجد کے باہر غدردروازہ کے باہر نوجوان کوڈ کی کاپی لیکر کھڑے رہے ۔جبکہ جامع مسجد ،مینارہ مسجد،بڑی مسجد مدنپورہ ،نواب ایازمسجد، ماہم، جوگیشوری ، ممبرا،میراروڈ،کلیان اور تھانے رابوڑی کی مساجد کے باہر نماز کے بعد اعتراض جمع کرانے کی مہم جاری رہی۔

وقف ترمیمی بل کیخلاف قومی تنظیم کا کومیمورنڈم
نئی دہلی : آل انڈیا قومی تنظیم کے صدر، سینئر کانگریسی رہنما اور کٹیہار سے لوک سبھا کے رکن طارق انورنے آج قومی تنظیم کی طرف سے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو وقف ترمیمی بل 2024 کے خلاف اعتراضات اور تجاویز کے ساتھ ایک میمورنڈم پیش کیا۔ چودہ صفحات پر مشتمل اپنے میمورنڈم میں انہوں نے وقف ترمیمی بل پر اعتراض کے ساتھ کچھ تجاویز پیش کی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ وقف ترمیمی بل مسلمانوں سے وقف جائداد غصب کرنے کی محض ایک کوشش ہے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی نیت ٹھیک نہیں ہے اور نہ ہی وہ اس ترمیمی بل کے ذریعہ وقف جائداد کا تحفظ چاہتی ہے ۔ اگر وہ سچ مچ میں وقف جائداد کا تحفظ چاہتی تو سب سے پہلے وقف جائدادوں کے اسٹیک ہولڈر بات کرتی۔