کپڑے اتار کر شناخت کی گئی ۔ غیر مسلم ہونے پر کارروائی سے گریز
حیدرآباد: 19 ڈسمبر ( سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں بڑھتی مذہبی جنونیت اور انتہا پسندی کا ایک واقعہ منظر عام پر آیا ۔ شمالی ہند کے واقعات کی یاد تازہ کرنے والے واقعہ میں ذہنی معذور نوجوان کو بے رحمی سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اس کی مذہبی شناخت کرکے کپڑے اتارے گئے ۔ سائبرآباد عطا پور پولیس حدود میں ایک ذہنی معذور نوجوان کو مندر میں داخل ہونے پر شدید زدوکوب کیا گیا ۔ عطا پور کے پانڈو رنگا نگر میں واقع مندر میں ذہنی معذور نوجوان داخل ہوگیا اور اس کی مشتبہ حرکت کو دیکھ کر ہندو نوجوان جمع ہوگئے ۔ اس کو شدید زدوکوب کیا اور نہتے نوجوان پر ٹوٹ پڑے ، بدکلامی کرکے مندر میں آنے کی وجہ دریافت کی اور کپڑے اتار کر اس کی مذہبی شناخت کرنے لگے ۔ عطا پور پولیس مندر پہنچی اور ذہنی معذور کو حراست میں لیکر ہاسپٹل منتقل کیا ۔ پولیس اس وقت حیرت کا شکار ہوگئی جب نوجوان کی شناخت ہوگئی ۔ حالات پر نظر رکھنے والے ڈپٹی کمشنر پولیس راجندر نگر مسٹر یوگیش گوتم نے بتایا کہ پولیس نے حالات کو بگڑنے سے بچالیا ۔ انہوں نے بتایا کہ جس ذہنی معذور نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اس کی شناخت وکی کی حیثیت سے کرلی گئی جو ہندو ہے اور راجستھان سے تعلق رکھتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ واقعہ پر کوئی شکایت نہیں کی گئی ۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ سوشل میڈیا کا استعمال کرتے وقت ذمہ داری کا احساس کریں ۔ بے بنیاد اطلاعات کو عام کرنا غیر اخلاقی اور غیر ذمہ داری ہے۔ ذمہ دارشہری سماج میں سکون کیلئے سونچ رکھتا ہے اور اس جانب اقدام کیا جاتا ہے ، تاہم اس واقعہ کے خلاف عطا پور پولیس کی جانب سے تشدد کرنے والے افراد کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی کا نہ کرنا تعجب کا سبب ہے ۔ع
