دیہی روزگار نظام کو ازسرنو متعین کرنا اور وکست بھارت 2047 ء سے ہم آہنگی مقصود
نئی دہلی۔ 15 ڈسمبر ۔ ( ایجنسیز ) مرکزی حکومت دیہی روزگار کی پالیسی میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کی تیاری کر رہی ہے۔ مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ کو منسوخ کر کے ایک نیا دیہی روزگار قانون لانے کی تجویز سامنے آئی ہے۔ اس سلسلے میں مجوزہ بل کی کاپیاں لوک سبھا کے ارکان پارلیمنٹ کو فراہم کر دی گئی ہیں، اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ بل پارلیمنٹ کے رواں سرمائی اجلاس میں پیش کیا جا سکتا ہے، جو یکم ڈسمبر سے 19 ڈسمبر تک جاری رہیگا۔ مسودہ بل کے مطابق حکومت 2005 کے منریگا قانون کو ختم کر کے اسے ’’ترقی پذیر ہندوستان۔ روزگار اور روزی گارنٹی مشن (دیہی) بل، 2025‘‘سے بدلنے کی تیاری میں ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس نئے قانون کا مقصد دیہی روزگار کے نظام کو ازسرِ نو متعین کرنا اور اسے وکست بھارت 2047 کے قومی وژن کے مطابق ہم آہنگ بنانا ہے۔نئے بل میں تجویز دی گئی ہے کہ ہر دیہی گھرانے کے بالغ افراد کو، جو غیر ہنر مند دستی مزدوری میں رضاکارانہ طور پر کام کرنا چاہتے ہوں، ہر مالی سال میں 125 دن کی اُجرتی ملازمت کی قانونی ضمانت دی جائے۔منریگا کے تحت پنچایتی راج اداروں کو کام کی منصوبہ بندی اور نفاذ میں مرکزی کردار دیا گیا تھا۔ گرام سبھاؤں کو کام تجویز کرنے کا اختیار حاصل تھا اور کم از کم 50 فیصد کام مقامی سطح پر انجام دینے کی شرط تھی، جس سے وکندریقرت نظام کو فروغ ملا۔منریگا کی جگہ ’’جی رام جی ‘‘ کے نام سے نئے قانون کی تجویز نے دیہی ہندوستان میں بحث چھیڑ دی ہے۔ حکومت اسے ترقی اور اصلاح کی سمت ایک قدم قرار دے رہی ہے، جبکہ لاکھوں دیہی خاندان اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ نئی اسکیم میں ان کے لیے کیا بدلے گا اور کیا برقرار رہے گا۔ اب سب کی نظریں پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس پر مرکوز ہیں، جہاں اس بل کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا۔