مودی حکومت کے تکبرنے 60 کسانوں کی جان لے لی

   

دوست سرمایہ داروں کے مفادات نہ دیکھیں ، مخالف کسان قوانین منسوخ کرنے راہول کا مطالبہ

نئی دہلی : کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے کسان یونینوں کے ساتھ بات چیت کے ساتویں راونڈ کے ایک روز پر حکومت پر شدید تنقید کی ہے۔ گذشتہ روز کی بات چیت بھی کامیاب نہیں ہوپائی۔ بات چیت آٹھواں دور 8 جنوری کو طئے کیا گیا ہے۔ راہول نے ٹوئیٹ کیا کہ مودی حکومت کی بے بسی اور اس کے تکبر نے زائد از 60 کسانوں کی جان لے لی ہے۔ کسانوں کے آنسو پونچنے کے بجائے حکومت ہند انہیں آنسو گیس کا شکار بنارہی ہے۔ ایسا ظلم محض دوست سرمایہ داروں کے تجارتی مفادات کو بڑھاوا دینے کیلئے کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مخالف کسان قوانین کو منسوخ کردیا جائے۔ کانگریس لیڈر ان قوانین کی منظوری کے وقت سے ہی ان کے خلاف لب کشائی کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے پھر ایک بار زور دیا کہ متنازعہ قوانین سے دستبرداری ضروری ہے۔ پیر کو وگیان بھون میں حکومت کے ساتھ کسان گروپوں کی ساتویں دور کی بات چیت بھی بے نتیجہ ثابت ہوئی کیونکہ کسان تینوں زرعی قوانین سے دستبرداری کے بارے میں بضد ہیں۔ اس میٹنگ میں دو مسائل پر غور کیا جانا تھا لیکن زرعی قوانین سے دستبرداری پر تعطل کے سبب ایم ایس پی کے بارے میں قانونی ضمانت کے مطالبہ پر غور نہیں کیا جاسکا۔ اب ایم ایس پی کے مسئلہ پر 8 جنوری کو بات چیت ہوگی۔ مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے پیر کی میٹنگ کے بعد کہا تھا کہ زرعی قوانین ملک بھر کے کسانوں کیلئے فائدہ مند ہے۔ لہٰذا کوئی بھی فیصلہ تمام ریاستوں کے کسانوں سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔ کسانوں کا کہنا ہیکہ وہ زرعی قوانین سے دستبرداری تک قومی دارالحکومت کی سرحدوں پر جاری اپنے احتجاج کو ختم نہیں کریں گے۔