مودی کا جادو تیزی سے ٹوٹ رہا ہے : ادھیر چودھری

   

کولکتہ ۔ 24 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) اپنی پارٹی کے مہاراشٹرا اور ہریانہ میں اسمبلی انتخابات میں اچھے مظاہرہ پر بلند حوصلہ لوک سبھا میں کانگریس کے قائد ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ خودساختہ ’’مودی کا جادو‘‘ تیزی سے ٹوٹ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی انتخابات کے دو ریاستوں میں انتخابی نتائج سے آئندہ دنوں میں کانگریس میں نئی جان ڈالنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے تو بی جے پی کی لوک سبھا انتخابات میں مئی میں فتح کے بعد یہ اولین اسمبلی انتخابات تھے۔ بھگوا پارٹی کی مہاراشٹرا اور ہریانہ میں کانگریس کے مظاہرہ سے شمالی ہند کی ریاستوں میں اس کے اثرورسوخ میں اضافہ کا ثبوت ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہریانہ اور مہاراشٹرا کے انتخابی نتائج سے ظاہر ہوگیا ہیکہ مودی کا جادو تیزی سے مدھم پڑ رہا ہے۔ نتائج اس بات کے عکاس ہیں کہ عوام حکومت بھی عوام دشمن پالیسیوں اور مسلسل معاشی انحطاط سے بیزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان نتائج سے کانگریس کے کارکنوں کے حوصلے بلند ہوں گے۔ پارٹی کا ہریانہ میں جدوجہد کا جذبہ ملک گیر سطح پر پارٹی میں نئی جان ڈالنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ بی جے پی زیراقتدار ہریانہ ایسا معلوم ہوتا ہیکہ معلق اسمبلی کی سمت پیشرفت کررہا ہے اور صدر جے جے پی دسینت چوٹالہ بادشاہ گر بن گئے ہیں۔ تاہم بی جے پی واحد سب سے بڑی پارٹی بن کر ہریانہ میں ابھری ہے جبکہ کانگریس دوسرے مقام پر ہے۔ چودھری نے اپنے اس شکوک و شبہات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی منصفانہ طور پر ہریانہ میں تشکیل حکومت کے دوران کام نہیں کرے گی۔ بی جے پی کی جانب سے ہریانہ میں خریدوفروخت شروع ہوجائے گی تاکہ حکومت تشکیل دی جاسکے۔ اب یہ دیکھنا باقی ہیکہ کیا بی جے پی عوام کے دیئے ہوئے اختیار کا احترام کرتی ہے یا پھر اس کے خلاف عمل کرتی ہے اور حکومت پر قبضہ کرلیتی ہے۔ اس کے غیراخلاقی طریقہ اس کے ہاتھ گندے کردیں گے۔ مغربی بنگال سے پانچ مرتبہ رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے والے چودھری نے کہا کہ ہریانہ میں کانگریس لوک سبھا انتخابات میں ایک بھی نشست حاصل کرنے سے ناکام رہی تھی جبکہ اس نے 90 رکنی اسمبلی میں 31 نشستیں حاصل کرلی ہیں جو سابقہ تعداد 15 دگنی سے بھی زیادہ ہے۔ بی جے پی کے سبکدوش ہونے والی اسمبلی میں 45 ارکان تھے لیکن اس نے اس بار 40 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جو اکثریت کیلئے آدھی سے بھی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہر ایک کی نظریں جن نائیک جنتا پارٹی (جے جے پی) پر مرکوز ہیں جس نے گذشتہ سال دسینت چوٹالہ کی زیرقیادت حصار اپنے قیام کا اعلان کیا تھا۔ مہاراشٹرا میں انتخابی نتائج اور رجحانات سے پتہ چلتا ہیکہ بی جے پی ۔ شیوسینا اتحاد مہاراشٹرا میں اقتدار پر قبضہ برقرار رکھنے میں کامیاب تو ہوا ہے لیکن اس کی تعداد میں کمی آئی ہے۔