چیف منسٹر ریونت ریڈی کا انتہائی سخت موقف ۔ نلگنڈہ میں متاثرین کے درمیان پدیاترا کا آغاز ۔ عوام کو بہتر زندگی فراہم کرنا حکومت کا مقصد۔ اپوزیشن کو رکاوٹ پیدا کرنے سے دلچسپی
حیدرآباد 8 نومبر (سیاست نیوز) موسیٰ ندی کی صفائی اور اس کے احیاء کو روکنے کی کوشش کرنے والوں کو بلڈوزر کے ذریعہ روند دیا جائے گا اور انہیں موسیٰ ندی میں ہی دفن کردیا جائے گا۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے آج اپنی سالگرہ کے موقع پر ضلع نلگنڈہ میں موسیٰ ندی پراجیکٹ متاثرین کے درمیان پدیاترا کا آغاز کرجے موسیٰ ندی کے احیاء پراجکٹ میں رکاوٹیں پیدا کرنے والوں کو انتباہ دیا اور کہا کہ جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ پراجکٹ کیلئے استعمال ہونے والے بلڈوزر کے آگے وہ آجائیں گے تو انہیں چیف منسٹر نے چیالنج کیا کہ وہ بلڈوزر کے آگے آکر دکھائیں۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے موسیٰ ندی پراجیکٹ پر سخت موقف اختیار کرکے کہا کہ حکومت سے موسیٰ ندی کے صفائی اور احیاء کا منصوبہ تیار کیا جاچکا ہے اور اس پر عمل آوری کی جائے گی۔ انہو ںنے آج کی پدیاترا کو ’ٹریلر‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنوری 2025 کے پہلے ہفتہ میں مکمل فلم دکھائی جائے گی۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ تلنگانہ بالخصوص شہر حیدرآباد ‘ وقارآباد اور نلگنڈہ کیلئے موسیٰ ندی رحمت ہوا کرتی تھی لیکن اب یہ زحمت بن چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے موسیٰ ندی کی ترقی اور احیاء کیلئے جو منصوبہ تیار کیا اس پر عمل کے بعد موسیٰ ندی سے صاف پانی کا بہاؤ یقینی ہوگا۔ انہو ںنے بتایا کہ موسیٰ ندی جہاں سے کبھی صاف و شفاف پانی بہا کرتا تھا آج وہ گندہ نالہ میں تبدیل ہوچکی ہے اور انتہائی زہر آلود ہونے کے سبب موسیٰ ندی کے طاس میں کاشتکاری بھی بند ہوچکی ہے جس سے کاشتکاروں کا نقصان ہوا ہے ۔ موسیٰ ندی میں گائے اور بھینسیں چرائی جاتی تھی اور وہ بھی اب ممکن نہیں ہے کیونکہ موسیٰ ندی میں زہریلا پانی ہونے سے نہ اگائی جانے والی ترکاریاں قابل استعمال رہیں اور نہ ہی مویشیوں کیلئے چارہ استعمال کے قابل ہے۔ انہوں نے ضلع نلگنڈہ میں فلورائیڈ کے مسئلہ کا تذکرہ کیا اور کہا کہ موسیٰ ندی کی صفائی اور احیاء کے ذریعہ ضلع نلگنڈہ کے فلورائیڈ کے مسئلہ پر قابو پایا جاسکے گا۔ چیف منسٹر نے سابق وزراء و بی آر ایس قائدین ٹی ہریش راؤ اور کے ٹی راما راؤ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ عوام کو ورغلانے کی کوشش کر رہے ہیںجبکہ حکومت سے موسیٰ ندی کی صفائی کے ذریعہ ندی کے طاس میں زندگی گذارنے والوں کو بہتر زندگی فراہم کرنے کامنصوبہ ہے۔ انہو ںنے بتایا کہ حکومت نے جو منصوبہ تیار کیا ہے اس کے مطابق موسیٰ ندی کے قریب بفر زون میں زندگی گذارنے والوں کو بہتر زندگی گذارنے کا موقع فراہم کیا جائیگا اور معیار زندگی میں تبدیلی کی کوشش کی جائے گی ۔ علاوہ ازیں موسیٰ ندی کے بہاؤ کے احیاء کے ذریعہ اسے تفریحی مرکز کے طور پر فروغ دے کر مقامی نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیںگے۔ ریونت ریڈی نے جذباتی انداز میں کہا کہ اگر وہ چیف منسٹر بننے کے باوجود موسیٰ ندی کی صفائی کو یقینی بنانے میں ناکام رہیں گے تو ان کی زندگی پر لعنت ہے بلکہ ان کی زندگی میں وہ کچھ کام ہی نہیں کرپائے ۔ انہوں نے بتایا کہ موسیٰ ندی جیسی خوبصورت ندی کے زہر آلود ہونے سے انہیں تکلیف ہوتی ہے۔ انہوں نے کمیشن کیلئے موسیٰ ندی پراجکٹ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کی سہولت اور تلنگانہ کی ترقی کیلئے پراجکٹ کا آغاز کر رہی ہے۔ انہوں نے بی آر ایس قائدین بالخصوص سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ پر کمیشن کیلئے پراجکٹس شروع کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ سابق حکومت میں شامل قائدین عوامی حکمرانی کے دور کو بھی اپنے دور حکمرانی کی طرح تصور کر رہے ہیں جبکہ ریاست میں حکومت کی تبدیلی کے بعد عوام کو حقائق پتہ چلنے لگے ہیں کہ کس نے ریاست کو کتنا نقصان پہنچایا ہے۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ حیدرآباد کیلئے موسیٰ ندی نیوکلیر بم سے زیادہ خطرناک ثابت ہورہی ہے اور موسیٰ ندی سے پھیلنے والی آلودگی سے شہریوں بالخصوص متاثرین کو واقف کرواتے ہوئے انہیں مطمئن کرنے اقدامات کئے جار ہے ہیں لیکن اپوزیشن کو متاثرین سے ہمدردی سے زیادہ پراجکٹ کو روکنے سے دلچسپی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کسی قیمت پر پراجکٹ سے پیچھے نہیں ہٹے گی بلکہ اس کی تکمیل کیلئے ممکنہ اقدامات کئے جائیں گے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ 2025 جنوری میں حکومت سے مکمل موسیٰ ندی کے حدود کا دورہ کرکے عوام سے ملاقات کی جائے گی اور صورتحال سے واقف کروایا جائے گا۔ انہوں نے اپوزیشن کو مشورہ دیا کہ وہ استحصال کی سیاست کو ترک کریں اور پراجکٹ کے متعلق مشوروں سے حکومت کو واقف کروائیں ۔ انہو ںنے سابق وزراء کے ٹی آر اور ہریش راؤ کو عوام کے درمیان پہنچ کر پیدل دورہ کا چیالنج کیا اور کہا کہ وہ کوئی تاریخ نہیں دینگے لیکن متاثرین سے ملاقات کرکے پراجکٹ کی تکمیل کو یقینی بنائیں گے۔ ریونت ریڈی نے ضلع نلگنڈہ کے مسائل کے حل کیلئے موسیٰ ندی میں صاف پانی کے بہاؤ کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موسیٰ ندی سے صرف فضائی آلودگی نہیں ہورہی ہے بلکہ ندی کے زہریلے پانی سے کاشتکاروں کی کاشت ‘ چرواہوں کے جانور بھی متاثر ہورہے ہیں اور انہیں شخصی طور پر علم ہے کہ موسیٰ ندی کی آلودگی سے کتنے لوگ بالخصوص ندی کے کناروں پر آباد لوگ متاثر ہورہے ہیں۔3