مولانا آزاد کی یوم پیدائش کیوں نظر انداز

   

کریم نگر میں کانگریس اقلیتی قائدین کا احتجاج، کلکٹر کو شکایت حوالے

کریم نگر۔/13 نومبر، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ہر سال 11نومبر کو مولانا آزاد کی یوم پیدائش تقریب کا حکومت کی جانب سے انعقاد عمل میں لایا جارہا تھا لیکن معلوم نہیں کہ کس وجہ سے ریاست تلنگانہ حکومت چیف منسٹر کے سی آر نے اس کو نظرانداز کردیا ہے۔ مولانا آزاد کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے ، ہندوستان کی آزادی میں ان کا کردار کلیدی رہا ہے ۔ گاندھی جی ،پنڈت نہرو، سردار پٹیل جیسی شخصیتیں ان کا احترام کرتی تھیں اور ان کی علمی خدمات کا سارا زمانہ اعتراف کرتا ہے اور ان کی تحریر و تقریر میں ان کا کوئی مد مقابل نہیں تھا اور ہندوستان کی آزادی کے بعد پہلے وزیر تعلیم تھے۔ ایسی عبقری شخصیت کے یوم پیدائش کو چیف منسٹر کے سی آر کی جانب سے نظر انداز کردیا جانا حیرت اور باعث شرمناک ہے ۔ کریم نگر میں کانگریس پارٹی شعبہ تعلیمی ذمہ داران سے سخت احتجاج کرتے ہوئے حکومت کے طرز عمل کی مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ اس طرح کے سوتیلے پن کے عمل کو چھوڑ دیں ۔ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی فلاح و بہبود کا بار بار ذکر کرنے والے کے سی آر حضور نظام میر عثمان علی خاں کی رعایا پروری کے گن گانے والے مسلم قائدین کے تحریک آزادی کی ستائش کرنے والے، اب کیا ہوگیا ہے کہ مولانا آزاد کے ساتھ کیوں سوتیلے پن کا سلوک کیا جارہا ہے۔ کیا حکومت کا دیوالیہ ہوگیا ہے یا کوئی اور بات ہے۔ چھوٹے چھوٹے پروگرام پر تلنگانہ کلچرل اور ہندوستانی تہذیب کے نام پر کروڑہا روپئے خرچ کئے جاتے ہیں لیکن نامور مجاہد آزادی کے یوم پیدائش پر کیوں نہیں۔ کانگریس کے دور حکومت میں سرکاری طور پر منعقد ہوتی تھی لیکن اس کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔ جس پر احتجاجی کانگریس قائدین نے ایک تحریری شکایت کلکٹر اور اقلیتی کارپوریشن کے حوالے کرنے کے بعد پریس کلب کریم نگر میں پریس کانفرنس کی جس میں اقلیتی صدر کریم نگر محمد تاج الدین، ٹی سی سی ترجمان محمد عبدالصمد نواب یوتھ کانگریس صدر محمد عبدالرحمن محمود، رحمت حسین، لئیق، نہال احمد، عزیز قمر الدین ، خواجہ و دیگر شریک تھے۔