موہن بھاگوت کو اضافی سیکوریٹی سے کرائم انکوائری متاثر

   

66 ملازمین آر ایس ایس ہیڈ کوارٹر کے اطراف تعینات، 3 چیک پوسٹس کا قیام، چندی گڑھ پولیس تین دن کیلئے چوکس

حیدرآباد۔/6اکٹوبر، ( سیاست نیوز) ملک میں اہم شخصیتوں کی سیکوریٹی کا مسئلہ ہمیشہ تنازعات کا سبب رہا ہے۔ اہم شخصیتوں کی سیکوریٹی پر زائد پولیس فورس تعینات کی جاتی ہے جس کے نتیجہ میں محکمہ پولیس کے دیگر معمول کے کام متاثر ہوسکتے ہیں۔ اہم شخصیتوں کی سیکوریٹی سے عوام کو ہونے والی مشکلات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ سیکوریٹی کا معاملہ کسی وزیر یا حکومت سے قربت رکھنے والے سیاستداں کا ہو تو اس میں حکام کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے لیکن جب آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کا معاملہ آئے تو ظاہر ہے کہ نظم و نسق کو ساری توجہ موہن بھاگوت کی سیکوریٹی پر مرکوزکرنی پڑتی ہے۔ مرکز کی بی جے پی حکومت کیلئے موہن بھاگوت اس لئے بھی اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ مبصرین کے مطابق حکومت کا ریموٹ آر ایس ایس سربراہ کے ہاتھ میں ہے۔ حکومت کی پالیسیوں کی تیاری میں آر ایس ایس کے رول کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ ان دنوں چندی گڑھ کے مقامی آر ایس ایس ہیڈ کوارٹر پر پولیس اور سیکوریٹی ایجنسیوں کی سخت نگرانی ہے کیونکہ موہن بھاگوت تین روزہ دورہ پر چندی گڑھ میں آر ایس ایس ہیڈ کوارٹر میں قیام پذیر ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ تقریباً 66 پولیس ملازمین کو آر ایس ایس ہیڈکوارٹر کے اطراف تعینات کیا گیا ہے اور ان ملازمین کا تعلق دو خصوصی تحقیقاتی ایجنسیوں سائبر انوسٹی گیشن اور کرائم برانچ سے ہے۔ موہن بھاگوت کی سیکوریٹی پر زائد پولیس فورس کی تعیناتی نے چندی گڑھ پولیس کے ان دعوؤں کو بے نقاب کردیا ہے کہ اہم شخصیتوں کی ڈیوٹی اور تحقیقات کیلئے علحدہ سیل موجود ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سائبر انوسٹی گیشن سے وابستہ 33 اور کرائم برانچ سے وابستہ 33 ملازمین کو موہن بھاگوت کی سیکوریٹی پر تعینات کیا گیا۔ دونوں اہم تحقیقاتی ایجنسیوں کے ملازمین کی عدم موجودگی سے کریمنل کیسس کی تحقیقات بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ کریمنل کیسس کی جانچ کیلئے متعلقہ تحقیقاتی ایجنسیوں کے عہدیداروں اور ملازمین کو روزانہ کی اساس پر مصروف رہنا پڑتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چندی گڑھ سائبر سیل میں ملازمین کی جملہ تعداد تقریباً 58 ہے جن میں سے 50 فیصد کو اہم ترین شخصیت کی سیکوریٹی پر تعینات کیا گیا جس کے نتیجہ میں سائبر کرائم معاملات کی جانچ پر اثر پڑا ہے۔ سائبر کرائم پولیس کو روزانہ تقریباً 20 تا 30 شکایات موصول ہوتی ہیں اور اس سیل سے وابستہ عہدیداروں اور ملازمین کو روزانہ نئے سائبر جرائم کی جانچ میں مصروف رہنا پڑتا ہے۔ دوسری طرف کرائم برانچ کے ملازمین کی جملہ تعداد تقریباً 80 ہے جن میں سے 33 ملازمین کو تین دن کیلئے سیکٹر 18 علاقہ میں تعینات کیا گیا جہاں آر ایس ایس کا مقامی ہیڈکوارٹر ہے۔ ذرائع کے مطابق اطراف کے پولیس اسٹیشنوں کی جانب سے بھی علحدہ انتظامات کئے گئے ہیں۔ پولیس نے مقامی آر ایس ایس ہیڈکوارٹر کے اطراف 4 چیک پوسٹ قائم کئے ہیں جہاں سے گزرنے والے افراد اور گاڑیوں کی تلاشی لی جارہی ہے۔ چاروں چیک پوسٹ پر تین شفٹوں میں 22 ملازمین کو متعین کیا گیا۔ موہن بھاگوت اپنی تین روزہ مصروفیات کے بعد 7 اکٹوبر کو واپس ہوں گے اس وقت تک سیکوریٹی کا اسی طرح انتظام برقرار رہے گا۔ ایک تحقیقاتی ادارہ سے وابستہ عہدیدار نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے جب کسی ادارہ کے 50 فیصد سے زائد ملازمین کو لاء اینڈ آرڈر یا اہم ترین شخصیتوں کی سیکوریٹی ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا ہو۔ ان کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی ایجنسیوں کے ملازمین کی تعیناتی سے معمول کی تحقیقات متاثر ہورہی ہیں۔ سائبر کرائم کے بڑھتے واقعات کی جانچ متعلقہ سیل کیلئے کسی چیلنج سے کم نہیں۔ اسی دوران ایس ایس پی منش چودھری نے کہا کہ کسانوں کے امکانی احتجاج کو دیکھتے ہوئے زائد چوکسی اختیار کی گئی ہے۔ر