ینگون،2ستمبر(سیاست ڈاٹ کام) میانمار کے فوجی حکام کا کہنا ہے کہ ان کی فوج کے کچھ جوانوں کو بحران کا شکار راکھین ریاست میں اجتماعی قبر بنانے کے الزامات پر تحقیقات کے بعد کورٹ مارشل کیا گیا۔واضح رہے کہ فروری 2018 میں خبر رساں ایجنسی اے پی نے راکھین کے گاؤں گو در پائن میں کم از کم 5 اجتماعی قبروں کا انکشاف کیا تھا تاہم یہ دعویٰ وہاں کی حکومت نے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ نعشیں ‘دہشت گردوں’ کی تھیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فوج کی ویب سائٹ کا کہنا تھا کہ ‘‘گو در پائن میں تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ہدایات پر عمل کرنے میں غلطی ہوئی ہے اور فوجی انصاف کے طریق کار کے تحت کورٹ مارشل کیا جائے گا۔ فوجی ترجمان زو من تن نے تحقیقات کی تصدیق کی اور کہا کہ ‘‘اجتماعی قبروں کی رپورٹ صرف الزامات تھے تاہم تفصیلی معلومات فی الوقت جاری نہیں کی جاسکتیں۔ رپورٹ میں فوجیوں اور بودھ مت کے لوگ جنہوں نے مبینہ طور پر گاؤں پر اسلحہ، تلوار، راکٹ لانچر اور دستی بم سے حملہ کرکے ان کی نعشوں کو ایک گڑھے میں ڈال کر ان پر تیزاب ڈال دیا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ حملہ سے بچ کر بنگلہ دیش پناہ لینے والے متاثرین کے مطابق وہاں 100 سے زائد افراد کا قتل کیا گیا۔
