l جمہوری طرزعمل خطرہ میں، امریکہ یوروپی کونسل اور اقوام متحدہ نے فوجی بغاوت اور گرفتاریوں کی مذمت کی
l فوج کاجلد الیکشن کروانے کا وعدہ، انٹرنیٹ اور موبائیل فون خدمات بند ، ایک سال کیلئے ایمرجنسی نافذ
یانگون : میانمار کی فوج نے ملک کی سربراہ اور نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی اور ان کی جماعت کے دیگر رہنماؤں کو تحویل میں لیتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کر لیا ہے۔فوج نے پیر کی صبح سرکاری تنصیبات کا کنٹرول سنبھالتے ہوئے حکمراں جماعت نیشنل لیگ آف ڈیموکریسی (این ایل ڈی) کے متعدد رہنماؤں کو حراست میں لے لیا۔ دارالحکومت نیپیٹاؤ میں جگہ جگہ فوجی اہلکار گشت کرتے نظر آرہے ہیں اور ٹیلیفون سرویس اور سرکاری ٹی وی کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ کاروباری شہر ینگون سے رابطہ بھی منقطع ہو چکا ہے۔ میانمار کی فوج نے ملٹری ٹی وی پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ الیکشن میں دھاندلی کی وجہ سے سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ملک بھر میں ایک سال کے لئے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ فوج نے بیان میں مزید کہا ہے کہ سیاسی قیادت کی نظربندی کے دوران تمام اختیارات آرمی چیف من آنگ لینگ کے پاس رہیں گے۔ میانمار کی سیاسی قیادت کی نظر بندی ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب حالیہ انتخابات کے بعد سویلین حکومت اور فوج کے درمیان شدید کشیدگی پائی جاتی تھی اور ملک میں مارشل لا کے نفاذ کے خدشات کا بھی اظہار کیا جا رہا تھا۔میانمار کی فوج نے کہا ہے کہ ملک میں جلد ہی نئے الیکشن کرائے جائیں گے، جس کے بعد اقتدار جمہوری حکومت کو سونپ دیا جائے گا۔ قبل ازیں آج ہی ملکی فوج نے آنگ سان سوچی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد ملک کا انتظام فوجی کمانڈرانچیف کے سپرد کر دیا۔ فوج کا الزام ہے گزشتہ برس نومبر میں ہوئے الیکشن میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی گئی تھی۔ اس فوجی بغاوت پرجرمنی سمیت متعدد ممالک نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا کہ اس پیشرفت سے میانمار میں جمہوری عمل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوچی اور دیگر حکومتی عہدیداروں کو فوری طور پر رہا کر دیا جائے۔ میانمار میں فوج کی طرف سے حکومت کا تختہ الٹنے پر امریکہ سمیت متعدد ممالک نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ وائٹ ہاوس کی ترجمان جین ساکی نے کہا ہے کہ امریکہ میانمار کی میں جمہوریت کی بحالی چاہتا ہے جبکہ ملکی سربراہ آنگ سان سوچی اور دیگر سویلین عہدیداروں کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر میانمار کی فوج ان اقدامات کو واپس نہیں لیتی تو ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ملائیشیا نے میانمار کی فوج اور سیاسی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔ دوسری طرف امریکی حکومت نے میانمار میں موجودہ حالات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فوجی بغاوت کا یہ مطلب نہیں کہ ملک کے قائدین کو گرفتار کرلیا جائے جن میں ملک کی کونسلر آنگ سان سوچی بھی شامل ہیں۔ امریکہ نے کہا کہ فوجی بغاوت کے بعد میانمار کے حالات پر امریکہ گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اگر فوج نے ملک میں جمہوریت کو بحال کرنے کے اقدامات نہیں کئے تو امریکہ کوئی بھی کارروائی کرسکتا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ جو میڈیا رپورٹس گردش کررہی ہیں اس کے مطابق میانمار فوج کی ملکیت میں وادی ٹی وی پر یہ اعلان کیا گیا تھا کہ میانمار کی فوج نے ایک سال تک ملک پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ صبح کی اوقات میں ایک دھاوے کے ذریعہ سوچی کو حراست میں لیا گیا جس کے لئے سوچی کی حکمراں پارٹی نیشنل لیگ فارڈیموکریسی (NLD) کے ترجمان کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بات کہی گئی۔ یاد رہیکہ میانمار کا پرانا نام برما تھا، 2015ء میں سوچی کی پارٹی نے الیکشن میں زبردست کامیابی حاصل کی تھی اور 75 سالہ سوچی کو میانمار کا حقیقی قائد منتخب کرلیا گیا تھا جنہیں نوبل انعام سے بھی نوازا گیا تھا لیکن حالیہ عرصہ میں ان کی مقبولیت اس وقت کم ہوتی چلی گئی جب ان پر میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کروانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ دریں اثناء اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیوگوٹیرس نے میانمار میں فوجی بغاوت اور آنگ سان سوچی کے علاوہ ملک کے صدر یوون منٹ کو گرفتار کئے جانے کی مذمت کی اور کہا کہ میانمار میں جمہوریت کی بحالی کیلئے جو اقدامات کئے جارہے تھے اس فوجی بغاوت سے اس مقصد کو شدید دھکہ پہنچا ہے۔ 2015ء میں سوچی کی پارٹی کو حالانکہ بہترین کامیابی حاصل ہوئی تھی لیکن دیگر سیاسی پارٹیوں نے این ایل ڈی پر انتخابات میں دھاندلی کرنے اور بے قاعدگیوں کا الزام عائد کیا تھا۔ دریں اثناء ملک میں فوج کی جانب سے تختہ پلٹنے کے بعد راجدھانی نپیڈا میں انٹرنیٹ اور فون خدمات بند کردی گئی ہیں۔اس سے قبل میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ محترمہ سوکی اور مسٹر منٹ کے ساتھ ساتھ نیشنل لیگ فار ڈیمورکریٹک پارٹی کے دیگر ارکان کا آج صبح فوج نے تختہ پلٹ کر حراست میں لیا اور اس کے بعد ملک مین ایمرجنسی کا اعلان کردیا گیا۔اسٹیٹ کاؤنسلر کے مشیر اور آسٹریلیائی اکیڈمک سین ٹرنیل نے فائننشیل ٹائمس کی ان رپورٹوں کی تصدیق کی ہے جن میں انٹرنیٹ اور موبائل فون خدمات بند کئے جانے کی اطلاع دی گئی ہے ۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق فوج نے ینگون میں ستی ہال کو اپنے محاصرے میں لے لیا ہے ۔