میانمار کے فوجی سربراہ اور دیگر تین اعلیٰ عہدیداروں کے امریکہ داخلہ پر پابندی

   

Ferty9 Clinic

٭ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہونے کا شاخسانہ
٭ میانمار میں فوج اور فوجی قیادت کے جوابدہ ہونے کا
فقدان : اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ

واشنگٹن۔ 17 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے میانمار کے فوجی سربراہ اور دیگر تین اعلیٰ سطحی افسران پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی بشمول روہنگیا مسلمانوں کی ہلاکت پر تحدیدات عائد کرتے ہوئے امریکہ میں ان کے داخلہ پر بھی پابندی عائد کردی۔ منگل کے روز پابندی کے نفاذ کے بعد کمانڈر انچیف من آنگ لینگ کے ڈپٹی کمانڈر انچیف سو ون ،بریگیڈیئر جنرل تھان او اور بریگیڈیئر جنرل آنگ آنگ اور ان کے قریبی ارکان خاندان امریکہ میں داخلہ پر پابندی عائد کردی۔ دریں اثناء امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے اس تحدیدات کے اطلاق کے بعد وہ (امریکہ) دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے میانمار کی فوجی قیادت کے خلاف کوئی کارروائی کی ہو۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ بالا تمام فوجی عہدیداروں کے بارے میں یہ مسلمہ رپورٹس مل رہی تھیں کہ وہ تمام میا نمار میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے پومپیو نے کہا کہ امریکہ کو ہمیشہ سے اس بات کی تشویش رہی ہے کہ میانمار میں انسانی حقوق کی پامالی کی جاری ہے اور روہنگیا مسلمانوں کو شدید اذیتیں دی جارہی ہیں۔ پورے ملک میں میانمار کی فوج نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں اس بات کا انکشاف بھی ہوا ہے کہ جنرل لینگ نے روہنگیا مسلمانوں کی ان ڈین نامی مقام پر نسل کشی کرنے والے فوجیوں کو بھی رہا کرنے کا حکم دیا ہے جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ میانمار کی فوج اور فوجی قیادت کسی کو جوابدہ نہیں یا اگرجوابدہ ہے بھی تو ان سے جواب طلب نہیں کیا جارہا ہے۔ روہنگیاؤں کو ہلاک کرنے والے فوجیوں کو تو کچھ عرصہ بعد رہا کرنے کا حکم دیا گیا اور اس واقعہ کی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کو زائد از 500 دن جیل میں رکھا گیا۔ راکھین اسٹیٹ کے ان ڈین نامی موضع میں ستمبر 2017ء میں روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا تھا جس میں میانمار کی فوج کے علاوہ مسلح مقامی افراد بھی ملوث تھے۔ ان واقعات کا کوریج کرنے والے دو صحافیوں کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا تھا جبکہ صرف ڈیڑھ ماہ قبل ہی ان کی رہائی عمل میں آئی ہے۔ دریں اثناء اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک سینئر عہدیدار نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میانمار میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر امریکہ کو تشویش ہے خصوصی طور پر گڑبڑ زدہ راکھین اسٹیٹ، کچن اور شان اسٹیس میں حالات بے حد خراب ہیں۔ مذکورہ عہدیدار نے بھی قتل عام میں ملوث میانمار کے فوجیوں کی رہائی کے حکم کو قانون کی دھجیاں اُڑانے کے مترادف قرار دیا اور کہا کہ فوجیوں اور فوجی قیادت کو ان کی غیرانسانی حرکات کیلئے جوابدہ بنانے کے عمل کا فقدان ہے۔