چیف منسٹر، ڈپٹی سی ایم اور دیگر لیڈروں کے الگ الگ گروپ موجود،میڈیا کارستانی:شیو کمار
بنگلورو، یکم دسمبر (آئی اے این ایس) چیف منسٹر سدارامیا کو ناشتے کے اجلاس کے لیے کب مدعو کریں گے؟اس سوال پر ردعمل دیتے ہوئے کرناٹک کے ڈپٹی چیف منسٹر اور ریاستی کانگریس صدر ڈی کے شیوکمار نے واضح کیا کہ یہ معاملہ اْن کے اور چیف منسٹر کے درمیان ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ اور سدارامیا بھائیوں کی طرح مل کر کام کر رہے ہیں اور میری یا سدارامیا کی کوئی گروپ بندی نہیں ہے۔اسمبلی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیوکمار نے کہا،ناشتے کی ملاقات میرے اور چیف منسٹر کے درمیان کا معاملہ ہے۔ چیف منسٹر سدارامیا اور میں بھائیوں کی طرح کام کر رہے ہیں۔ ہم تو صرف میڈیا کے دباؤ کی وجہ سے اس اجلاس میں شامل ہوئے۔ آپ لوگ بار بارکہہ رہے تھے کہ پارٹی میں گروپ بندی ہے۔ انہوں نے مزید کہا میڈیا یہ مہم چلا رہا ہے کہ چیف منسٹر سدارامیا، ڈپٹی سی ایم شیوکمار اور دیگر لیڈروں کے الگ الگ گروپ موجود ہیں۔ ایسا کچھ نہیں ہے۔ چیف منسٹرکی رہائش گاہ پر ہونے والی ناشتے کی ملاقات صرف ہمارے درمیان تھی۔ میری یا سدارامیا کی کوئی گروپ بندی نہیں ہے۔ شیوکمار نے دعویٰ کیا تمام 140 ایم ایل ایز میرے ساتھ ہیں۔ ہم اکیلے پیدا ہوتے ہیں اور اکیلے ہی دنیا سے جاتے ہیں، مگر پارٹی کے معاملے میں میں سب کو ساتھ لے کر چلتا ہوں۔ اس لیے میڈیا کو اس بارے میں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ادھر دہلی میں بی جے پی ایم ایل اے اور اسمبلی میں ڈپٹی لیڈر آف آپوزیشن اروند بیلاد نے کہا کہ ریاست کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، چاہے چیف منسٹر کوئی بھی بن جائے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ریاست میں انتظامیہ ناکام ہو چکی ہے اور بدعنوانی عروج پر ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا، یہ اْن کی پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے، لیکن چیف منسٹر کی تبدیلی یقینی ہے۔ بیلاد نے یہ بھی کہا کہ سدارامیا، ڈی کے شیوکمار، وزیرِ داخلہ جی. پارمیشور اور اے آئی سی سی صدر ملکارجن کھڑگے کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ انہوں نے الزام لگایا سدارامیا خود کو اہندا (اقلیتیں، پسماندہ طبقات اور دلت) کا لیڈر بتاتے ہیں، لیکن کوئی برادری انہیں اپنا لیڈر نہیں مانتی۔ اگر وہ خود کو کوربا برادری کا وزیرِ اعلیٰ کہیں تو ہم مان لیں گے، کیونکہ وہ اسی برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔سدارامیا ہائی کمان کو بلیک میل کر رہے ہیں۔