2000 کروڑ کی ادائیگی سے اتفاق ، مرکز سے مرحلہ دوم کی منظوری میں تیزی ، چیف منسٹر ریونت ریڈی کی ایل این ٹی صدرنشین سبرامنین سے مشاورت میں فیصلہ
حیدرآباد ۔ 26 ۔ ستمبر (سیاست نیوز) حیدرآباد میں میٹرو ریل کے توسیعی منصوبہ پر عمل آوری کے لئے تلنگانہ حکومت نے مرحلہ اول پراجکٹ کو مکمل طورپر اپنی تحویل میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایل این ٹی حیدرآباد میٹرو ریل لمٹیڈ تقریباً 8 برسوں تک پراجکٹس سے وابستگی کے بعد علحدگی اختیار کرلی ہے۔ حکومت اور ایل این ٹی کے درمیان معاہدہ کے مطابق میٹرو پراجکٹ مرحلہ اول کو حکومت اپنے کنٹرول میں لے لیگی اور ون ٹائم سیٹلمنٹ کے طور پر ا یل این ٹی کو 2000 کروڑ ادا کئے جائیں گے۔ حکومت 13000 کروڑ کے قرض کو بھی ادا کرنے کی ذمہ داری قبول کرے گی۔ پراجکٹ کے دوسرے مرحلہ کی منظوری کے سلسلہ میں مرکزی حکومت نے شرط رکھی تھی کہ تلنگانہ حکومت ایل این ٹی کمپنی سے معاہدہ کو قطعیت دے۔ ایل این ٹی نے مختلف وجوہات کا اظہار کرتے ہوئے پراجکٹ سے علحدگی اختیار کرلی۔ حیدرآباد اس کے اطراف عوامی ٹرانسپورٹ کی بڑھتی مانگ کو دیکھتے ہوئے حکومت نے میٹرو مرحلہ 2A اور 2B کے تحت 8 نئی لائنوں کی منظوری کیلئے تجاویز پیش کی ہیں جو 160 کیلو میٹر اضافی نیٹ ورک کا احاطہ کرتی ہے۔ مرکزی حکومت نے ان تجاویز پر غور کرتے ہوئے موجودہ مرحلہ 1 اور مجوزہ مرحلہ 2 کے درمیان آپریشنل انضمام کو ناگزیر قرار دیا۔ مرکزی حکومت نے ایل این ٹی اور تلنگانہ حکومت کے درمیان معاہدہ پر زور دیا تاکہ ٹرین آمد و رفت رکاوٹ کے بغیر جاری رہے اور آمدنی اور اخراجات کی منصفانہ تقسیم ہو۔ یہ تجویز بھی دی گئی کہ ایل این ٹی میٹرو فیس 2 میں حکومت ہند اور تلنگانہ حکومت کے ساتھ شراکت دار کے طور پر شامل ہو۔ اس سلسلہ میں نومبر 2024 سے جاری تعطل ختم کرنے کیلئے چیف منسٹر ریونت ریڈی نے ایل این ٹی گروپ کے صدرنشین و مینجنگ ڈائرکٹر ایس این سبرامنین اور ایل این ٹی کے دیگر عہدیداروں کے ساتھ اجلاس منعقد کیا ۔ چیف منسٹر نے زور دیا کہ حکومت چاہتی ہے کہ مرحلہ 2 کی توسیع میں ایل این ٹی مساوی پارٹنر کے طور پر شامل ہو اور شراکت داری کو آگے بڑھایا جائے۔ ایل این ٹی کے صدرنشین نے وضاحت کی کہ کمپنی نے ٹرانسپورٹیشن رعایتوں ، اثاثہ جات کی ملکیت اور آپریشن کے بزنس سے علحدگی اختیار کرلی ہے ، لہذا وہ آئندہ توسیعی پراجکٹ میں مساوی پارٹنر کے طور پر شامل نہیں ہو پائے گی۔ چیف منسٹر نے کہا کہ فیس 1 اور فیس 2 کی راہداریوں کے انضمام کے لئے قطعی معاہدہ ضروری ہے۔ حکومت ہند کی جانب سے اصرار کے مطابق اس معاہدہ میں بلا رکاوٹ ٹرین آپریشنس کو یقینی بنایا جاسکے گا۔ ریونیو اور اخراجات کی تقسیم کے میکانزم کو واضح کیا جاسکتا ہے جس کے ذریعہ فیس 2 کی منظوری کے عمل میں آسانی ہوگی۔ ایل این ٹی کے صدرنشین نے انضمام کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ دونوں مراحل کے درمیان آپریشنس میں مشکلات پیش آسکتی ہیں ۔ آمدنی اور اخراجات کی تقسیم کے مسائل بھی ہیں، لہذا موجود حالات میں وہ قطعی معاہدہ پر دستخط نہیں کرسکتے۔ تفصیلی مذاکرات کے دوران حکومت ہند کی منظوری کو آسان بنانے کیلئے صدرنشین ایل این ٹی نے متبادل تجویز پیش کی جس کے تحت فیس 1 میٹرو کا مکمل حصہ ریاستی حکومت خرید لے تاکہ یہ منصوبہ مکمل طور پر حکومت کے کنٹرول میں آجائے ۔ مذاکرات کے دوران فیس 1 پراجکٹ کے اثاثہ جات کی قیمت کے تعین پر غور ہوا۔ صدرنشین ایل این ٹی نے تجویز پیش کی کہ حکومت ایل این ٹی کے مکمل قرض کو اپنے ذمہ لے اور تقریباً 5900 کروڑ مزید ایکویٹی ویلیو کے طور پر ادا کرے۔ مذاکرات کے دوران صدرنشین ایل این ٹی نے 22 جولائی 2022 کو طئے شدہ معاہدہ کا حوالہ دیا جس کے مطابق ریاستی حکومت 2100 کروڑ واجب الادا ہے۔ تفصیلی بات چیت کے بعد مرکزی حکومت سے فیس 2 کی منظوری میں تیزی پیدا کرنے کے مقصد سے اصولی طورپر اتفاق کیا گیا کہ تلنگانہ حکومت فیس 1 میٹرو ریل پراجکٹ کو اپنے کنٹرول میں لے گی ۔ اس کے علاوہ ون ٹائم سیٹلمنٹ کے تحت 2000 کروڑ ایل این ٹی کے ایکویٹی انویسمنٹ کے تحت ادا کئے جائیں گے۔ پراجکٹ کو حاصل کرنے کی شرائط اور ضوابط کو مذاکرات کے ذریعہ طئے کیا جائے گا تاکہ قانونی ضوابط کی تکمیل ہو۔ چیف سکریٹری اے رام کرشنا راؤ ، مشیر اربن ٹرانسپورٹ این وی ایس ریڈی، سکریٹری فینانس سندیپ کمار سلطانیہ ، سکریٹری بلدی نظم و نسق کے المبرتی، حیدرآباد میٹرو کے مینجنگ ڈائرکٹر سرفراز احمد ، چیف منسٹر کے پرنسپل سکریٹری شیشادری ، چیف منسٹر کے سکریٹری مانک راج کے علاوہ ایل این ٹی گروپ کی جانب سے صدرنشین کے مشیر بی کے سین اور کے وی بی ریڈی نے شرکت کی۔ بتایا جاتا ہے کہ میٹرو ریل نیٹ ورک کی طوالت کے اعتبار سے 2014 میں ملک میں دوسرے نمبر پر تھا لیکن اب گھٹ کر ملک میں 9 ویں مقام پر پہنچ چکا ہے ۔ 1